تشریح:
1۔ اس حدیث کو مذکورہ عنوان کے تحت اس لیے لایا گیا ہے اگر حضرت عائشہ ؓ رسول اللہ ﷺ کی وفات کے بعد نان و نفقہ کی حق دار نہ ہوتیں تو وہ جو بھی آپ سے لے کر بیت المال میں جمع کردیے جاتے۔ 2۔ اس حدیث سے پتہ چلتا ہے کہ انھیں ناپنا ان کے ختم ہونے کا سبب بنا۔ حالانکہ حدیث میں ہے۔’’تم غلے کا ناپ تول کرو کیونکہ اس میں برکت ہے۔‘‘ (صحیح البخاري، البیوع، حدیث:2128) اس کا مطلب یہ ہے کہ خریدو فروخت کے وقت ناپ تول کی جا سکتی ہے البتہ کھانے پینے کے وقت مکروہ ہے گویا ایسا کرنے سے توکل میں فرق آجاتا ہے۔ (عمدة القاري:433/10)