تشریح:
1۔ امام بخاری ؒ نے بعینہ یہی عنوان کتاب الاعتکاف میں بھی قائم کیا ہے اور اس کے تحت حدیث (310) کو بیان کیا ہے۔ (صحیح البخاري، الاعتکاف، حدیث:2037) اس مقام پر ان کا مقصد یہ معلوم ہوتا ہے کہ حیض کی وجہ سے جوامور ممنوع تھے، مثلاً: مسجد میں داخل ہونا اور نماز پڑھنا وغیرہ، استحاضے کی وجہ سے ان کی ممانعت نہیں ہے، صرف اعتکاف بیٹھنے کی صورت میں مسجد کے تقدس کے پیش نظر اتنی احتیاط کی ضرورت ہے کہ اس کی تلویث وغیرہ نہ ہو۔ اس کے لیے کوئی خاص اہتمام کرنا ہوگا۔ جیسا کہ زوجہ محترمہ نے اپنے نیچے طشت رکھنے کا بندوبست کیا تھا۔ 2۔ امام ابن جوزی ؒ نے لکھا ہے کہ ہماری معلومات کے مطابق رسول اللہ ﷺ کی کسی بیوی کو استحاضے کا عارضہ لا حق نہیں تھا۔ حضرت عائشہ ؓ کے فرمان سے مراد رسول اللہ ﷺ کی ازواج مطہرات رضوان اللہ عنھن اجمعین سے کوئی تعلق رکھنے والی ہے اور وہ ام حبیبہ ؓ بنت جحش ہے جو زوجہ محترمہ حضرت زینب بنت جحش کی بہن ہے۔ حافظ ابن حجر ؒ نے اس خیال کی تردید کرتے ہوئے فرمایا کہ روایت (310) میں صراحت ہے کہ وہ آپ کی بیویوں میں سے کوئی عورت تھی، بلکہ حدیث (311) میں اس سے بڑھ کر وضاحت ہے کہ وہ امہات المومنین میں سے کوئی ایک تھی۔ یہ کیسے باور کیا جاسکتا ہے کہ کوئی غیر عورت رسول اللہ ﷺ کے ہمرا اعتکاف بیٹھی ہو، اگرچہ آپ کے ساتھ اس کاتعلق ہی کیوں نہ ہو۔ سنن سعید بن منصور میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ اعتکاف بیٹھنے والی ام المومنین حضرت ام سلمہ ؓ تھیں۔ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ حضرت سودہ بنت زمعہ ؓ یا حضرت رملہ ام حبیبہ ؓ بنت ابی سفیان تھیں۔ (فتح الباري:534/1)3۔ رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں جن عورتوں کو استحاضے کا عارضہ تھا ان کی تفصیل حسب ذیل ہے:1۔ حضرت ام المومنین ام سلمہ ؓ ۔2۔ حضرت ام المومنین ام حبیبہ ؓ ۔ 3۔ حضرت ام المومنین زینب بن جحش ؓ ۔ 4 ۔ حضرت ام المومنین سودہ بنت زمعہ ؓ ۔ 5۔ ام زوجہ عبدالرحمان بن عوف ؓ ۔ 6۔ حضرت حمنہ بنت جحش زوجہ طلحہ ؓ 7۔ اسماء بنت رشد ؓ ۔ 8۔ بادیہ بنت غیلان ؓ ۔ 9۔ فاطمہ بن ابی حبیش ؓ ۔ 10۔ سہلہ بنت سہیل ؓ ۔ (عمدة القاري:127/3) 4۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مستحاضہ مسجد میں ٹھہر سکتی ہے، لیکن حائضہ کے لیے مسجد میں داخل ہوناممنوع ہے، نیزمستحاضہ کااعتکاف اور نماز وغیرہ صحیح ہے۔ مندرجہ ذیل خواتین وحضرات کا مستحاضہ جیسا حکم ہے۔ ©۔ جسےپیشاب کے قطرے آتے ہوں۔ ©۔ مرض جریان ہو۔ ©۔ ہوا خارج ہوتی رہتی ہو۔©۔ سیلان رحم کا عارضہ ہو۔ جس کے زخموں سے خون رستا رہے۔ اعتکاف کے متعلقہ مسائل کتاب الاعتکاف میں بیان ہوں گے۔ بإذن اللہ۔ 5۔ حضرت عائشہ ؓ نے کسی تقریب میں شرکت کی، وہاں کسم کا رنگین پانی دیکھاتو فرمایا: یہ ایسے رنگ کا پانی ہے جیسا کہ فلاں عورت استحاضے کے وقت دیکھتی تھی۔ خون استحاضہ کا رنگ ہلکا اور قوام رقیق ہوتا ہے، جبکہ حیض کے خون کا رنگ گہرا تیز اور قوام گاڑھا ہوتا ہے۔ واللہ أعلم۔