قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ فَرْضِ الخُمُسِ (بَابُ مَا جَاءَ فِي بُيُوتِ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ ﷺ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَمَا نُسِبَ مِنَ البُيُوتِ إِلَيْهِنَّ وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ} [الأحزاب: 33] وَ {لاَ تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلَّا أَنْ يُؤْذَنَ لَكُمْ} [الأحزاب: 53]

3101. حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، أَنَّ صَفِيَّةَ - زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - أَخْبَرَتْهُ: أَنَّهَا جَاءَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَزُورُهُ، وَهُوَ مُعْتَكِفٌ فِي المَسْجِدِ، فِي العَشْرِ الأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ، ثُمَّ قَامَتْ تَنْقَلِبُ، فَقَامَ مَعَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى إِذَا بَلَغَ قَرِيبًا مِنْ بَابِ المَسْجِدِ، عِنْدَ بَابِ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَرَّ بِهِمَا رَجُلاَنِ مِنَ الأَنْصَارِ، فَسَلَّمَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ نَفَذَا، فَقَالَ لَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «عَلَى رِسْلِكُمَا»، قَالاَ: سُبْحَانَ اللَّهِ يَا رَسُولَ، اللَّهِ وَكَبُرَ عَلَيْهِمَا ذَلِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الشَّيْطَانَ يَبْلُغُ مِنَ الإِنْسَانِ مَبْلَغَ الدَّمِ، وَإِنِّي خَشِيتُ أَنْ يَقْذِفَ فِي قُلُوبِكُمَا شَيْئًا»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور اللہ پاک نے سورہ احزاب میں فرمایا کہ ” تم لوگ (ازواج مطہرات) اپنے گھروں ہی میں عزت سے رہا کرو ‘‘۔ اور (اسی سورۃ میں فرمایا کہ) ” نبی کے گھر میں اس وقت تک نہ داخل ہو ‘ جب تک تمہیں اجازت نہ مل جائے ۔تشریح:مجتہد مطلق امام بخارییہ باب منعقد کر کے بتلانا چاہتے ہیں کہ ابیات و حجرات بنوی آپ کی حیات طیبہ میں جس جس طور پر جن جن بیویوں کو تقسیم تھے۔آپ کی وفات کے بعد وہ اسی طرح رہے ان میں کوئی ورثہ نہیں تقسیم کیا گیا اور یہ اس لئے کہ آنحضرتﷺ خود فرما گئے تھے کہ ہمارا کو ئی ترکہ تقسیم نہیں ہوتا۔گروہ انبیاء میں اللہ کا قانون یہی رہا وہ صرف علم دین کی دولت چھوڑ کر جاتے تھے بہ سلسلہ تذکرہ خمس اس مسئلہ کوبھی بیان کر دیا گیا اور خمس کا تعلق جہاد سے ہے اس لئے ذیلی طور پر یہ مسائل کتاب الجہاد میں مذکور ہوئے۔پہلی آیت میں گھروں کی نسبت بیویوں کی طرف فرمائی‘دوسری آیت میں ان ہی گھروں کو پغمبرﷺ کے گھر فرمایا۔اس سے حضرا امام بخاری نے باب کا مطلب ثابت کیا کہ آنحضرتﷺ کی بیویوں کو جیسے آپ کی وفات کے بعد اپنے خرچہ کا حق تھا ویسے ہی اپنے اپنے حجروں پر بھی ان کا حق تھا اور اس کی وجہ یہ ہوئی کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو مسلمانوں کی مائیں قرار دیا اور کسی اور سے ان کا نکاح حرام کردیا(وحیدی)

3101.

نبی کریم ﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت صفیہ  ؓسے روایت ہے، انھوں نے بیان کیاکہ وہ رسول اللہ ﷺ کی زیارت کے لیے آئیں جبکہ آپ رمضان کے آخری عشرے کامسجد میں اعتکاف کیے ہوئے تھے۔ پھر وہ واپس جانے کے لیے اٹھیں تو رسول اللہ ﷺ بھی ان کے ساتھ کھڑے ہوگئے، یہاں تک کہ مسجد نبوی کے اس دروازے کے پاس پہنچ گئے جو نبی کریم ﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت ام سلمہ  ؓ کے دروازے کے پاس ہے تو ان دونوں کے پاس سے انصار کے دو آدمی گزرے۔ انھوں نے رسول اللہ ﷺ کو سلام کیا پھر جلدی سے آگے بڑھنے لگے۔ رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا: ’’آرام سے چلو۔ (یہ میری بیوی حضرت صفیہ  ؓ ہیں)۔‘‘ انھوں نے کہا: اللہ کے رسول ﷺ! سبحان اللہ۔ اور ان پر یہ شاق گزرا۔ تب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’شیطان انسان کی رگوں میں خون کی طرح پھرتا ہے۔ مجھے خطرہ لاحق ہوا کہ مبادا تمہارے والوں میں کوئی بدگمانی پیدا کردے۔‘‘