قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ فَرْضِ الخُمُسِ (بَابُ مَا جَاءَ فِي بُيُوتِ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ ﷺ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَمَا نُسِبَ مِنَ البُيُوتِ إِلَيْهِنَّ وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ} [الأحزاب: 33] وَ {لاَ تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلَّا أَنْ يُؤْذَنَ لَكُمْ} [الأحزاب: 53]

3105. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَمْرَةَ ابْنَةِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ عَائِشَةَ - زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - أَخْبَرَتْهَا: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عِنْدَهَا، وَأَنَّهَا سَمِعَتْ صَوْتَ إِنْسَانٍ يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِ حَفْصَةَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا رَجُلٌ يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أُرَاهُ فُلاَنًا - لِعَمِّ حَفْصَةَ مِنَ الرَّضَاعَةِ - الرَّضَاعَةُ تُحَرِّمُ مَا تُحَرِّمُ الوِلاَدَةُ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور اللہ پاک نے سورہ احزاب میں فرمایا کہ ” تم لوگ (ازواج مطہرات) اپنے گھروں ہی میں عزت سے رہا کرو ‘‘۔ اور (اسی سورۃ میں فرمایا کہ) ” نبی کے گھر میں اس وقت تک نہ داخل ہو ‘ جب تک تمہیں اجازت نہ مل جائے ۔تشریح:مجتہد مطلق امام بخارییہ باب منعقد کر کے بتلانا چاہتے ہیں کہ ابیات و حجرات بنوی آپ کی حیات طیبہ میں جس جس طور پر جن جن بیویوں کو تقسیم تھے۔آپ کی وفات کے بعد وہ اسی طرح رہے ان میں کوئی ورثہ نہیں تقسیم کیا گیا اور یہ اس لئے کہ آنحضرتﷺ خود فرما گئے تھے کہ ہمارا کو ئی ترکہ تقسیم نہیں ہوتا۔گروہ انبیاء میں اللہ کا قانون یہی رہا وہ صرف علم دین کی دولت چھوڑ کر جاتے تھے بہ سلسلہ تذکرہ خمس اس مسئلہ کوبھی بیان کر دیا گیا اور خمس کا تعلق جہاد سے ہے اس لئے ذیلی طور پر یہ مسائل کتاب الجہاد میں مذکور ہوئے۔پہلی آیت میں گھروں کی نسبت بیویوں کی طرف فرمائی‘دوسری آیت میں ان ہی گھروں کو پغمبرﷺ کے گھر فرمایا۔اس سے حضرا امام بخاری نے باب کا مطلب ثابت کیا کہ آنحضرتﷺ کی بیویوں کو جیسے آپ کی وفات کے بعد اپنے خرچہ کا حق تھا ویسے ہی اپنے اپنے حجروں پر بھی ان کا حق تھا اور اس کی وجہ یہ ہوئی کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو مسلمانوں کی مائیں قرار دیا اور کسی اور سے ان کا نکاح حرام کردیا(وحیدی)

3105.

نبی کریم ﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ  ؓنے فرمایا: (ایک دن) رسول اللہ ﷺ ان کے پاس تھے کہ انھوں نے ایک انسان کی آواز سنی جو حضرت حفصہ  ؓ کے گھر میں داخل ہونے کی اجازت مانگ رہا تھا۔ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ! یہ شخص آپ کے گھر جانے کی اجازت مانگ رہاہے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’میرا خیال ہے یہ فلاں شخص ہے جو حضر ت حفصہ  ؓ کا رضاعی چچا ہے۔‘‘ نیز فرمایا: ’’رضاعت ہر اس چیز کو حرام کردیتی جو نسب حرام کرتا ہے۔‘‘