قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ فَرْضِ الخُمُسِ (مَا ذُكِرَ مِنْ دِرْعِ النَّبِيِّ ﷺ وَعَصَاهُ، وَسَيْفِهِ وَقَدَحِهِ، وَخَاتَمِهِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَمَا اسْتَعْمَلَ الخُلَفَاءُ بَعْدَهُ مِنْ ذَلِكَ مِمَّا لَمْ يُذْكَرْ قِسْمَتُهُ، وَمِنْ شَعَرِهِ، وَنَعْلِهِ، وَآنِيَتِهِ مِمَّا يَتَبَرَّكُ أَصْحَابُهُ وَغَيْرُهُمْ بَعْدَ وَفَاتِهِ

3111. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُوقَةَ، عَنْ مُنْذِرٍ، عَنِ ابْنِ الحَنَفِيَّةِ، قَالَ: لَوْ كَانَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ذَاكِرًا عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ذَكَرَهُ يَوْمَ جَاءَهُ نَاسٌ فَشَكَوْا سُعَاةَ عُثْمَانَ، فَقَالَ لِي عَلِيٌّ: اذْهَبْ إِلَى عُثْمَانَ فَأَخْبِرْهُ: أَنَّهَا صَدَقَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمُرْ سُعَاتَكَ يَعْمَلُونَ فِيهَا، فَأَتَيْتُهُ بِهَا، فَقَالَ: أَغْنِهَا عَنَّا، فَأَتَيْتُ بِهَا عَلِيًّا، فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ: «ضَعْهَا حَيْثُ أَخَذْتَهَا»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

باب : نبی کریم ﷺ کی زرہ‘ اور آپ کے بعد جو خلیفہ ہوئے انہوں نے یہ چیزیں استعمال کیں ‘ ان کو تقسیم نہیں کیا ‘ اور آپﷺکے موئے مبارک اور نعلین اور برتنوں کا بیان جن کو آپ کے اصحاب وغیرہ نے آپ کی وفات کے بعد ( تاریخی طور پر ) متبرک سمجھا ۔ الغرض من هذه الترجمة تثبيت انه ﷺلم يورث ولابيع موجوده بل ترك بيد من صار اليه للتبرك به ولو كان ميراثا لبيعت ولا قسمت ولهذا قال بعد ذلك مما لم يذكرقسمته(فتخ الباری)اس باب کی غرض اس امر کو ثابت کرنا ہے کہ آپﷺ کا کسی کووارث نہیں بنایا گیا اور نہ آپ کا ترکہ بیچا گیا بلکہ جس کی تحویل میں وہ ترکہ پہنچ گیا تبرک کے لئے اس کے پاس چھوڑ دیا گیا اور اگر آپﷺ کا ترکہ میراث ہوتا تووہ بیچا جاتا اور تقسیم کیا جاتا اسی لئے بعد میں کہا گیا کہ ان چیزوں کا بیان جن کی تقسیم ثابت نہیں۔

3111.

حضرت ابن حنفیہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ اگر حضر ت علی ٍؓ، حضرت عثمان  ؓکو برائی سے یاد کرنے والے ہوتے تو اس دن برا بھلا کہتے جب ان کے پاس لوگوں نے حضرت عثمان  ؓکے کارندوں کی شکایت کی تھی تو حضرت علی  ؓنے صدقات سے متعلقہ ایک پروانہ دے کر مجھے حضرت عثمان  ؓکے پاس بھیجا اور فرمایا: انھیں خبردار کرو کہ یہ پروانہ ر سول اللہ ﷺ کا لکھوایا ہوا ہے۔ آپ اپنے کارندوں کو اس کے مطابق عمل درآمد کرنے کا پابند کریں، چنانچہ میں اسے لے کر ان (حضرت عثمانؓ) کی خدمت میں حاضر ہوا۔ انھوں نےفرمایا: فی الحال ہمیں اس کی کوئی ضرورت نہیں۔ میں وہ صحیفہ حضرت علی  ؓکے پاس واپس لے آیا اور انھیں حالات سے آگاہ کردیا توا نھوں نے فرمایا: اچھا یہ صحیفہ جہاں سے اٹھایا تھا وہیں رکھ دو۔