تشریح:
1۔ اللہ تعالیٰ نے اس اُمت کے لیے غنیمت کا مال حلال کردیاہے۔ اس سے پہلے کسی اُمت کے لیے غنیمت کا مال حلال نہ تھا، چنانچہ اس وقت مال غنیمت میدان جنگ میں جمع کردیا جاتا اورآسمان سےآگ آتی اور اسے جلاکر راکھ کردیتی، لیکن اس اُمت کے لیے غنیمت کا مال حلال قراردیا گیا ہے۔ 2۔ اس حدیث میں اشارہ ہے کہ میدان جنگ میں شریک ہونے والے گھوڑے باعث برکت ہیں کہ ان کی پیشانیوں سے مال غنیمت باندھ دیا گیا ہے جو مجاہدین کے لیے حلال ہے۔ اس کامطلب ہے کہ شرکت کرنے والوں کو غنیمت ضرور ملے گی، نیز اس کا حقدار ہرشخص نہیں بلکہ وہ مجاہد ہے جو جنگ میں شریک ہو، گویاذکر کردہ آیت میں جو اجمال تھا، اس حدیث نے اس کی وضاحت اور تشریح کردی ہے۔