تشریح:
1۔ ریشمی جبوں کا مذکورہ ہدیہ مشرکین کی طرف سے آیاتھا جو رسول اللہ ﷺ کے لیے حلال تھا۔ مال فے کی طرح اس قسم کے تحائف کی تقسیم بھی رسول اللہ ﷺ کی صوابدید پر موقوف تھی۔ آپ نے جسے چاہا عطا کردیا اور جسے چاہا اسے دوسروں پر ترجیح دےدی۔ لیکن اس قسم کے تحائف کاتبادلہ رسول اللہ ﷺ کے بعد دوسرے حکمرانوں کے لیے جائز نہیں کیونکہ انھیں یہ ہدایا بطور رشوت دیئے جاتےہیں۔ 2۔ حضرت مخرمہ ؓ کی طبیعت میں کچھ تیزی تھی۔ وہ جلد غصے میں آجاتے تھے، اس لیے رسول اللہ ﷺ انھیں جبے کی خوبصورتی بتارہے تھے کہ تاکہ وہ خوش خوش واپس جائیں اور تنگ مزاجی کا مظاہرہ نہ کریں۔ (عمدة القاري:457/10) 3۔شارح بخاری ابن منیر ؒ کہتے ہیں:اس عنوان سے ان لوگوں کی تردید مقصود ہے جن کا دعویٰ ہے کہ ہدیہ صرف ان لوگوں کے لیے ہوتا ہے جو مجلس میں موجود ہوں دوسروں کے لیے نہیں ہوتا۔ (فتح الباري:272/6)