تشریح:
1۔ حنین طائف اور مکہ مکرمہ کے درمیان ایک وادی ہے جو مکہ مکرمہ کے مشرقی جانب تقریباً 46کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے آٹھ ہجری میں وہاں جنگ لڑی گئی جس میں ہوازن کے تیر اندازوں سے مقابلہ ہوا۔ 2۔ امام بخاری ؒ نے اس حدیث سے ثابت کیا ہے کہ مقتول کافر کا جو سامان ہو وہ قاتل کو دیا جاتا تھا۔ اس سے خمس نہیں لیا جاتا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے حضرت قتادہ ؓ کو مال سلب دیا جس پر کسی اور شخص نے قبضہ کر لیا تھا لیکن جب رسول اللہ ﷺ کو اس بات کا یقین ہو گیا کہ ابو قتادہ ؓ ہی قاتل ہیں تو آپ نے وہ سازو سامان لے کر ان کے حوالے کردیا رسول اللہ ﷺ نے غزوہ بدر میں یہی قاعدہ نافذ کیا تھا پھر غزوہ حنین کے وقت بھی اسے جاری رکھا کہ سلب کا مستحق وہی ہے جو کسی کافر کو قتل کردے یا اس طرح زخمی کردے۔ کہ اس کی زندگی محال ہو۔ ایسی حالت میں جو پاس کھڑا ہوتا ہے اس کا مال سلب میں کوئی حق نہیں ہوتا۔ واللہ أعلم۔