قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ فَرْضِ الخُمُسِ (بَابُ مَنْ لَمْ يُخَمِّسِ الأَسْلاَبَ، )

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَمَنْ قَتَلَ قَتِيلًا فَلَهُ سَلَبُهُ مِنْ غَيْرِ أَنْ يُخَمِّسَ، وَحُكْمِ الإِمَامِ فِيهِ

3142. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنِ ابْنِ أَفْلَحَ، عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ، مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ حُنَيْنٍ، فَلَمَّا التَقَيْنَا كَانَتْ لِلْمُسْلِمِينَ جَوْلَةٌ، فَرَأَيْتُ رَجُلًا مِنَ المُشْرِكِينَ عَلاَ رَجُلًا مِنَ المُسْلِمِينَ، فَاسْتَدَرْتُ حَتَّى أَتَيْتُهُ مِنْ وَرَائِهِ حَتَّى ضَرَبْتُهُ بِالسَّيْفِ عَلَى حَبْلِ عَاتِقِهِ، فَأَقْبَلَ عَلَيَّ فَضَمَّنِي ضَمَّةً وَجَدْتُ مِنْهَا رِيحَ المَوْتِ، ثُمَّ أَدْرَكَهُ المَوْتُ، فَأَرْسَلَنِي، فَلَحِقْتُ عُمَرَ بْنَ الخَطَّابِ فَقُلْتُ: مَا بَالُ النَّاسِ؟ قَالَ: أَمْرُ اللَّهِ، ثُمَّ إِنَّ النَّاسَ رَجَعُوا، وَجَلَسَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «مَنْ قَتَلَ قَتِيلًا لَهُ عَلَيْهِ بَيِّنَةٌ فَلَهُ سَلَبُهُ»، فَقُمْتُ فَقُلْتُ: مَنْ يَشْهَدُ لِي، ثُمَّ جَلَسْتُ، ثُمَّ قَالَ: «مَنْ قَتَلَ قَتِيلًا لَهُ عَلَيْهِ بَيِّنَةٌ فَلَهُ سَلَبُهُ»، فَقُمْتُ فَقُلْتُ: مَنْ يَشْهَدُ لِي، ثُمَّ جَلَسْتُ، ثُمَّ قَالَ الثَّالِثَةَ مِثْلَهُ، فَقُمْتُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا لَكَ يَا أَبَا قَتَادَةَ؟»، فَاقْتَصَصْتُ عَلَيْهِ القِصَّةَ، فَقَالَ رَجُلٌ: صَدَقَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَسَلَبُهُ عِنْدِي فَأَرْضِهِ عَنِّي، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: لاَهَا اللَّهِ، إِذًا لاَ يَعْمِدُ إِلَى أَسَدٍ مِنْ أُسْدِ اللَّهِ، يُقَاتِلُ عَنِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُعْطِيكَ سَلَبَهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «صَدَقَ»، فَأَعْطَاهُ، فَبِعْتُ الدِّرْعَ، فَابْتَعْتُ بِهِ مَخْرَفًا فِي بَنِي سَلِمَةَ، فَإِنَّهُ لَأَوَّلُ مَالٍ تَأَثَّلْتُهُ فِي الإِسْلاَمِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

 وہ سامان تقسیم میں شریک ہوگا نہ اس میں سے خمس لیا جائے گا بلکہ وہ سارا قاتل کو ملے گا اور امام کا ایسا حکم دینے کا بیان

3142.

حضرت ابو قتادہ ؓ سے روایت ہے کہ غزوہ حنین کے سال ہم رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ روانہ ہوئے، پھر جب ہمارا دشمن سے سامنا ہوا تو مسلمانوں میں کچھ اضطراب کی کیفیت پیدا ہوئی۔ اس دوران میں نے ایک مشرک کو دیکھا کہ وہ ایک مسلمان پر سوار ہے۔ یہ دیکھ کر میں اس کے گرد گھوما، پیچھے سے آکر میں نے اس کے کندھے پر تلوار ماری۔ اب وہ شخص مجھ پر ٹوٹ پڑا اور مجھے اتنے زور سے دبایا کہ میں نے موت کی ہوا محسوس کی۔ آخر کار اس کو موت نے آلیا اور اس نے مجھے چھوڑ دیا۔ اسکے بعد میں حضرت عمر ؓ سے ملا اور ان سےدریافت کیا کہ مسلمان اب کس حالت میں ہیں؟ انھوں نے جواب دیا جو اللہ کا حکم تھا وہی ہوا لیکن جب مسلمان مقابلے میں سنبھل گئے اور واپس ہوئے تو نبی کریم ﷺ نے سکون سے بیٹھ کر فرمایا: ’’جس نے کسی کافر کو قتل کیا ہو اور اس پر دو گواہ بھی پیش کردے تو مقتول کاسارا سازوسامان اسی کو ملے گا۔‘‘ میں کھڑا ہوا اور کہا کہ میری طرف سے کون گواہی دے گا؟یہ کہہ کر میں بیٹھ گیا پھر آپ نے فرمایا: ’’ آج جس نے کسی کافر کومارا اور اس پر کوئی گواہ بھی ہوتو مقتول کاتمام سامان اسے ملے گا۔‘‘ اس مرتبہ پھر میں نے کھڑے ہوکر کہا: میرا گواہ کون ہے؟ مجھے پھر بیٹھنا پڑا۔ تیسری مرتبہ جب آپ ﷺ نے وہی ارشاد فرمایا تو میں پھر کھڑا ہوا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ابوقتادہ ؓ کیابات ہے ؟‘‘ اس وقت میں نے آپ ﷺ کے سامنے سارا واقعہ بیان کردیا تو ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول ﷺ! ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سچا ہے۔ اس کے مقتول کاسامان میرے پاس ہے اور آپ اسے میری طرف سے راضی کردیں۔ حضرت ابو بکر ؓ نے کہا: اللہ کی قسم! اللہ کے ایک شیر کے ساتھ جو اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے لیے لڑے آپ ﷺ ایسا نہیں کریں گے کہ اس کا سازوسامان تجھے دے دیں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’ابوبکرؓ نے سچ کہاہے۔‘‘ پھر آپ نے ابو قتادہ ؓ کو وہ تمام سازوسامان دے دیا۔ ابو قتادہؓ کہتے ہیں کہ میں نے اس کی زرہ فروخت کی اور اس کے عوض بنو سلمہ میں ایک باغ خریدلیا اور یہ پہلامال تھا جو میں نے اسلام لانے کے بعد حاصل کیاتھا۔