تشریح:
1۔ حضرت حکیم بن حزام ؓ فتح مکہ کے وقت نئے نئے مسلمان ہوئے تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے ان کی تالیف قلب کے لیے انھیں دوبارہ مال دیا بعد میں آپ کا وعظ سن کروہ اس قدر متاثر ہوئے کہ وعدہ کیا کہ آئندہ میں کسی سے کچھ نہیں مانگوں گا۔ چنانچہ وہ تاحیات اپنے وعدے پر قائم رہے اور اپنا جائز حق بھی چھوڑدیا کہ کہیں نفس مفت خوری کا عادی نہ بن جائے۔ 2۔ مؤلفہ القلوب سے مراد وہ لوگ ہیں جو مسلمان ہوئے ہوں لیکن دلی طور پر کمزور ہوں اور اسلام ان کے دل میں ابھی پختہ نہ ہوا ہو یا ایسے غیر مسلم مراد ہیں جن کے اسلام لانے کی توقع ہو۔ رسول اللہﷺ ایسے حضرات کی مال خمس سے دلجوئی کرتے تھے اس حدیث سے بھی امام بخاری ؒ کا مقصد یہ ہے کہ خمس کا مال امام کی صوابدید پر موقوف ہے وہ جہاں چاہے اسے خرچ کرے۔ واللہ أعلم۔