تشریح:
1۔ اس روایت میں صراحت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مال خمس سے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو دو لونڈیاں دی تھیں۔ امام بخاری ؒ نے خمس کے متعلق امام وقت کے صوابدیدی اختیارات ثابت کرنے کے لیے اس حدیث کو پیش کیا ہے اس روایت میں مقام جعرانہ سے عمرے کے لیے احرام نہ باندھنے کا ذکر ہے حالانکہ دیگر بہت سی روایات میں ہے کہ رسول اللہﷺ جب حنین اور طائف سے فارغ ہوئے تو آپ نے جعرانہ سے عمرے کا احرام باندھا؟ ممکن ہے کہ حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ اسے بھول گئے ہوں یا انھیں یاد ہو لیکن انھوں نے اس امر کو نافع سے بیان نہ کیا ہو۔ بہر حال رسول اللہ ﷺنے جعرانہ سے عمرے کا احرام باندھا ہے۔ 2۔حنین کے قیدیوں کو بلا معاوضہ آزاد کردینا رسول اللہ ﷺکا وہ عظیم کارنامہ ہے جس پر امت مسلمہ جس قدر بھی فخر کرے۔ کم ہے۔ اس سے بڑھ کر انسانیت پروری اور کیا ہو سکتی ہے۔