تشریح:
1۔ اعرابی کی یہ حرکت اگرچہ خلاف ادب اور قابل گرفت تھی لیکن آپ نے درگزر فرمایا کیونکہ وہ جاہل اور آداب رسالت سے ناواقف تھا لیکن اس قدر گستاخی اور بے ادبی کے باوجود آپ نے اس کی تالیف قلب فرمائی اور اسے کچھ نہ کچھ دینے کا حکم صادر فرمایا۔ امام بخاری ؒنے اس حدیث سے مال غنیمت کے متعلق حاکم وقت کے صوابدیدی اختیارات کو ثابت کیا۔ 2۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کم ازکم قائدین حضرات کو بردباری بلند حوصلگی، صبر اور جوانمردی جیسے اوصاف سے متصف ہونا چاہیے۔