تشریح:
اہل ذمہ سے ان کی حفاظت کے عوض جوجزیہ حاصل ہوتا ہے، وہ مسلمانوں میں تقسیم ہوتا ہے اور ان کی ضروریات پر صرف ہوتا ہے، اس لیے رسول اللہ ﷺنے اہل ذمہ سے جو عہد و پیمان کیا تھا اسے خوش اسلوبی سے پوراکرنا ضروری تھا۔ ایک روایت میں ہے:’’انھیں ان کی ہمت سے زیادہ تکلیف نہ دو۔‘‘ (صحیح البخاري، الجنائز ، حدیث:1392) اس روایت کا تقاضا ہے کہ اہل ذمہ سے جزیہ اتنا ہی وصول کیا جائے جس کی وہ طاقت رکھتے ہوں۔ (فتح الباري:322/6)