تشریح:
1۔ پہلی وصیت کا مطلب یہ ہے کہ جزیرہ عرب سے کفار کو نکال دیا جائے۔ وہ اس جگہ رہائش اختیار کرسکتے ہیں نہ انھیں ادھر کا سفر ہی کرنے کی اجازت ہے۔ امام شافعی ؒ کے نزدیک جزیرہ عرب سے مراد مکہ مکرمہ، مدینہ طیبہ اور یمامہ کاعلاقہ ہے۔ ان کے نزدیک یمن اس میں داخل نہیں ہے۔ یہودی بھی ان میں شامل ہیں۔ حضرت عمر ؓنے اپنے دور میں ان سے بھی جزیرہ عرب کو پاک کردیا اور انھیں جلاوطن کردیا تھا۔2۔ واضح رہے کہ مذکورہ واقعہ جمعرات کے دن کا ہے۔اس کے بعد آپ پیر تک زندہ رہے۔ ان ایام میں بیماری سے کچھ افاقہ بھی رہا۔ انھی دنوں آپ نے برسرمنبر انصار کے مناقب بیان فرمائے۔ اگر کوئی ضروری قابل تحریری بات ہوتی تو آپ اسے ہر گز نہ چھوڑتے۔ وہ تیسری بات جو راوی بھول گیا وہ درج ذیل باتوں میں سے کوئی ہوسکتی ہے:©۔ قرآن مجید کو مضبوطی سے تھامنا۔ ©۔لشکر اسامہ کو روانہ کرنا۔ ©۔قبر مبارک کی پوجاپاٹ نہ کرنا۔ واللہ أعلم۔