قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِزْيَةِ (بَابٌ: هَلْ يُعْفَى عَنِ الذِّمِّيِّ إِذَا سَحَرَ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، سُئِلَ: أَعَلَى مَنْ سَحَرَ مِنْ أَهْلِ العَهْدِ قَتْلٌ؟ قَالَ: بَلَغَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺقَدْ صُنِعَ لَهُ ذَلِكَ فَلَمْ يَقْتُلْ مَنْ صَنَعَهُ، وَكَانَ مِنْ أَهْلِ الكِتَا‏

3175. حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ المُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ: «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُحِرَ، حَتَّى كَانَ يُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهُ صَنَعَ شَيْئًا وَلَمْ يَصْنَعْهُ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

ابن وہب نے بیان کیا ، انہیں یونس نے خبر دی کہ ابن شہابسے کسی نے پوچھا ، کیا اگر کسی ذمی نے کسی پر جادو کردیا تو اسے قتل کر دیا جائے ؟ انہوں نے بیان کیا کہ یہ حدیث ہم تک پہنچی ہے کہ رسول اللہ ﷺ پر جادو کیا گیا تھا ۔ لیکن آنحضرتﷺنے اس کی وجہ سے جادو کرنے والے کو قتل نہیں کروایا تھا اور آپ پر جادو کرنے والا اہل کتاب میں سے تھا ۔ظاہراً ابن شہاب کی دلیل پوری نہیں ہوتی، کیوں کہ آنحضرت ﷺ اپنی ذات کے لیے کسی سے بدلہ نہیں لیتے تھے۔ دوسرے اس کے جادو سے آپ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا تھا، صرف ذرا تخیل پیدا ہوگیا تھا، کہ آپ کوئی کام نہ کرتے اور خیال آتا کہ کرچکے ہیں۔ اللہ نے اس کی بھی خبردے کر یہ آفت آپ کے اوپر سے دور کردی، آپ نے اس جادوگر کو قتل نہیں کرایا، بلکہ معاف کردیا۔ اسی سے باب کا مضمون ثابت ہوتا ہے۔

3175.

حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ پر جادو کہا گیا یہاں تک آپ کو خیال گزرتا کہ میں نے فلاں کام کرلیا ہے، حالانکہ آپ نے وہ کام نہیں کیا ہوتا تھا۔