قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِزْيَةِ (بَابُ مَا يُحْذَرُ مِنَ الغَدْرِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِهِ تَعَالَى: {وَإِنْ يُرِيدُوا أَنْ يَخْدَعُوكَ فَإِنَّ حَسْبَكَ اللَّهُ هُوَ الَّذِي أَيَّدَكَ بِنَصْرِهِ} [الأنفال: 62] إِلَى قَوْلِهِ {عَزِيزٌ حَكِيمٌ} [البقرة: 209]

3176. حَدَّثَنَا الحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا الوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ العَلاَءِ بْنِ زَبْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ بُسْرَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا إِدْرِيسَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَوْفَ بْنَ مَالِكٍ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ وَهُوَ فِي قُبَّةٍ مِنْ أَدَمٍ، فَقَالَ: اعْدُدْ سِتًّا بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ: مَوْتِي، ثُمَّ فَتْحُ بَيْتِ المَقْدِسِ، ثُمَّ مُوْتَانٌ يَأْخُذُ فِيكُمْ كَقُعَاصِ الغَنَمِ، ثُمَّ اسْتِفَاضَةُ المَالِ حَتَّى يُعْطَى الرَّجُلُ مِائَةَ دِينَارٍ فَيَظَلُّ سَاخِطًا، ثُمَّ فِتْنَةٌ لاَ يَبْقَى بَيْتٌ مِنَ العَرَبِ إِلَّا دَخَلَتْهُ، ثُمَّ هُدْنَةٌ تَكُونُ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ بَنِي الأَصْفَرِ، فَيَغْدِرُونَ فَيَأْتُونَكُمْ تَحْتَ ثَمَانِينَ غَايَةً، تَحْتَ كُلِّ غَايَةٍ اثْنَا عَشَرَ أَلْفًا

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ’’اور اگر یہ کافر لوگ آپ کو دھوکا دینا چاہیں ( اے نبی ! ) تو اللہ آپ کے لیے کافی ہے‘‘۔ آخر آیت تک

3176.

حضرت عوف بن مالک ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں غزوہ تبوک کے موقع پر نبی کریم ﷺ کے پاس آیا جبکہ آپ چمڑے کے ایک خیمے میں تشریف فرما تھے۔ آپ نے فرمایا: ’’قیامت سے پہلے چھ نشانیاں (ہوں گی انھیں) شمار کرلو: ایک تو میری وفات، دوسری فتح بیت المقدس، تیسری وبا تم میں اس طرح پھیلے گی جیسے بکریوں کی بیماری قعاص پھیلتی ہے۔ چوتھی مال کی اس قدر فراوانی کہ اگر کسی کو سو اشرفیاں دی جائیں گی تو بھی خوش نہیں ہوگا۔ پانچویں ایک فتنہ جس سے عرب کاکوئی گھر نہیں بچے گا۔ چھٹی نشانی وہ صلح جو تمہارے اور رومیوں کے درمیان ہو گی۔ وہ بے وفائی کریں گے اور اسی جھنڈے لے کر تم سے لڑنے آئیں گے اور ہرجھنڈے تلے بارہ ہزار فوج ہوگی۔‘‘