قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ بَدْءِ الخَلْقِ (بَابُ ذِكْرِ المَلاَئِكَةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ أَنَسٌ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلاَمٍ، لِلنَّبِيِّ ﷺ: إِنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ، عَدُوُّ اليَهُودِ مِنَ المَلاَئِكَةِ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: «لَنَحْنُ الصَّافُّونَ المَلاَئِكَةُ»)

3215. حَدَّثَنَا فَرْوَةُ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَنَّ الحَارِثَ بْنَ هِشَامٍ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ يَأْتِيكَ الوَحْيُ؟ قَالَ: «كُلُّ ذَاكَ يَأْتِينِي المَلَكُ أَحْيَانًا فِي مِثْلِ صَلْصَلَةِ الجَرَسِ، فَيَفْصِمُ عَنِّي، وَقَدْ وَعَيْتُ مَا قَالَ، وَهُوَ أَشَدُّهُ عَلَيَّ، وَيَتَمَثَّلُ لِي المَلَكُ أَحْيَانًا رَجُلًا فَيُكَلِّمُنِي، فَأَعِي مَا يَقُولُ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

  حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے رسول الہ ﷺسے عرض کیا کہ جبرئیل علیہ السلام کو یہودی فرشتوں میں سے اپنا دشمن سمجھتے ہیں۔ ابن عباس ؓ نے سورۃ والصافات میں بیان کیا کہ لنحن الصافون میں مراد ملائکہ ہیں۔ تشریح : یہودی اپنی جہالت سے جبرئیل علیہ السلام کو اپنا دشمن سمجھتے اور کہتے تھے کہ ہمارے راز کی باتیں وہی آنحضرت ﷺ سے کہہ جاتا ہے یا یہ کہ یہ ہمیشہ عذاب لے کر ہی اترتا ہے۔ اس اثر کو خود امام بخاری نے باب الہجرۃ میں وصل فرمایا ہے۔ لنحن الصافون فرشتوں کی زبان سے نقل کیا کہ ہم قطار باندھنے والے اللہ کی پاکی بیان کرنے والے ہیں۔ اس اثر کو طبرانی نے وصل کیا ہے

3215.

حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ حضرت حارث بن ہشام ؓ نے نبی کریم ﷺ سے وحی کے متعلق سوال کیا کہ وہ کیسے آتی ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’وہ کئی طرح سے آتی ہے، ہر دفعہ فرشتہ آتا ہے۔ کبھی تو وہ گھنٹی بجنے کی طرح ہوتی ہے۔ جب وحی ختم ہوتی ہے تو جو کچھ فرشتے نے نازل کیا ہوتا ہے میں نے اسے پوری طرح یاد کرلیا ہوتا ہے۔ وحی کی یہ صورت میرے لیے انتہائی دشوار ہوتی ہے۔ اور کبھی میرے سامنے فرشتہ وحی مرد کی صورت اختیار کرلیتا ہے اور وہ میرے ساتھ کلام کرتا ہے تو جو کچھ وہ کہتا ہے میں اسے یاد کرلیتا ہوں۔‘‘