تشریح:
1۔ وحی کے لیے سامع اور قائل میں مناسبت کا ہوناضروری ہے۔ اس کی دوصورتیں ہیں:الف۔ سامع پر روحانیت کا غلبہ ہو اور وہ وصف سےمتصف ہو۔ یہ وحی کی پہلی قسم ہے۔ اس وحی کی آواز گھنٹی بجنے کی طرح ہوتی۔اس قسم کے کلام کو سنبھالنا بہت دشوار ہوتا تھا۔ ب۔ قائل، سامع کے وصف سے متصف ہو۔ اس قسم میں فرشتہ وحی کسی انسان کی صورت میں آتا، اس صورت میں وحی کاسنبھالنا آسان ہوتا کیونکہ اس طرح کی گفتگو سے انسان مانوس ہوتا ہے۔ 2۔ وحی کی ایک تیسری صورت خراب بھی ہے۔ چونکہ سوال بیداری کی حالت میں وحی سے متعلق تھا، اس لیے آپ نے تیسرے طریقے کو بیان نہیں کیا۔ 3۔ اس حدیث کے مطابق فرشتہ انسان کی صورت اختیارکرتا، اسی سے امام بخاری ؒ نے اپنا مدعا ثابت کیا ہے۔ واللہ أعلم۔