قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ بَدْءِ الخَلْقِ (بَابُ ذِكْرِ المَلاَئِكَةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ أَنَسٌ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلاَمٍ، لِلنَّبِيِّ ﷺ: إِنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ، عَدُوُّ اليَهُودِ مِنَ المَلاَئِكَةِ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: «لَنَحْنُ الصَّافُّونَ المَلاَئِكَةُ»)

3217. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهَا: «يَا عَائِشَةُ هَذَا جِبْرِيلُ يَقْرَأُ عَلَيْكِ السَّلاَمَ»، فَقَالَتْ: وَعَلَيْهِ السَّلاَمُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، تَرَى مَا لاَ أَرَى، تُرِيدُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

  حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے رسول الہ ﷺسے عرض کیا کہ جبرئیل علیہ السلام کو یہودی فرشتوں میں سے اپنا دشمن سمجھتے ہیں۔ ابن عباس ؓ نے سورۃ والصافات میں بیان کیا کہ لنحن الصافون میں مراد ملائکہ ہیں۔ تشریح : یہودی اپنی جہالت سے جبرئیل علیہ السلام کو اپنا دشمن سمجھتے اور کہتے تھے کہ ہمارے راز کی باتیں وہی آنحضرت ﷺ سے کہہ جاتا ہے یا یہ کہ یہ ہمیشہ عذاب لے کر ہی اترتا ہے۔ اس اثر کو خود امام بخاری نے باب الہجرۃ میں وصل فرمایا ہے۔ لنحن الصافون فرشتوں کی زبان سے نقل کیا کہ ہم قطار باندھنے والے اللہ کی پاکی بیان کرنے والے ہیں۔ اس اثر کو طبرانی نے وصل کیا ہے

3217.

حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا: ’’اے عائشہ ؓ! یہ حضرت جبرئیل ؑ ہیں اور تمھیں سلام کہتے ہیں۔‘‘ حضرت عائشہ  ؓنے جواب میں کہا: و عليه السلام ورحمة اللہ وبرکاته۔ آپ وہ کچھ دیکھتے ہیں جو میں نہیں دیکھ سکتی۔ اس سے ان (حضرت عائشہ ؓ) کی مراد نبی کریم ﷺ کی ذات گرامی تھی۔