قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات وشمائل

‌صحيح البخاري: كِتَابُ بَدْءِ الخَلْقِ (بَابُ ذِكْرِ المَلاَئِكَةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ أَنَسٌ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلاَمٍ، لِلنَّبِيِّ ﷺ: إِنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ، عَدُوُّ اليَهُودِ مِنَ المَلاَئِكَةِ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: «لَنَحْنُ الصَّافُّونَ المَلاَئِكَةُ»)

3221. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ العَزِيزِ أَخَّرَ العَصْرَ شَيْئًا، فَقَالَ لَهُ عُرْوَةُ: أَمَا إِنَّ جِبْرِيلَ قَدْ نَزَلَ فَصَلَّى أَمَامَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ عُمَرُ اعْلَمْ مَا تَقُولُ يَا عُرْوَةُ قَالَ: سَمِعْتُ بَشِيرَ بْنَ أَبِي مَسْعُودٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا مَسْعُودٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «نَزَلَ جِبْرِيلُ فَأَمَّنِي، فَصَلَّيْتُ مَعَهُ، ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ، ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ، ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ، ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ» يَحْسُبُ بِأَصَابِعِهِ خَمْسَ صَلَوَاتٍ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

  حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے رسول الہ ﷺسے عرض کیا کہ جبرئیل علیہ السلام کو یہودی فرشتوں میں سے اپنا دشمن سمجھتے ہیں۔ ابن عباس ؓ نے سورۃ والصافات میں بیان کیا کہ لنحن الصافون میں مراد ملائکہ ہیں۔ تشریح : یہودی اپنی جہالت سے جبرئیل علیہ السلام کو اپنا دشمن سمجھتے اور کہتے تھے کہ ہمارے راز کی باتیں وہی آنحضرت ﷺ سے کہہ جاتا ہے یا یہ کہ یہ ہمیشہ عذاب لے کر ہی اترتا ہے۔ اس اثر کو خود امام بخاری نے باب الہجرۃ میں وصل فرمایا ہے۔ لنحن الصافون فرشتوں کی زبان سے نقل کیا کہ ہم قطار باندھنے والے اللہ کی پاکی بیان کرنے والے ہیں۔ اس اثر کو طبرانی نے وصل کیا ہے

3221.

ابن شہاب زہری ؓ سے روایت ہے کہ عمر بن عبدالعزیز ؓ نے ایک دن نماز عصر کچھ دیر سے پڑھائی تو حضرت عروہ بن زبیر نے ان سے کہا کہ حضرت جبرئیل ؑ نازل ہوئے اور رسول اللہ ﷺ کے آگے کھڑے ہوکر انھیں نماز پڑھائی۔ اس پر حضرت عمر بن عبدالعزیز ؓ نے فرمایا: عروہ! آپ کو معلوم ہے آپ کیاکہہ رہے ہیں؟ عروہ نے کہا: میں نے بشیر بن ابو مسعود سے سنا، انھوں نے اپنے والد گرامی حضرت ابو مسعود ؓ سے سنا، انھوں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا، آپ فرمارہے تھے: ’’حضرت جبرئیل ؑ نازل ہوئے، انھوں نے مجھے نماز پڑھائی اور میں نے ان کے ساتھ نماز پڑھی۔ پھر (دوسرے وقت) میں نے ان کے ساتھ نماز ادا کی، پھر میں نے ان کی معیت میں نماز پڑھی، پھر میں نے ان کی اقتدا میں نماز پڑھی اور پھر ان کے ساتھ نماز ادا کی۔‘‘ آپ نے اپنی انگلیوں پر پانچوں نمازوں کو گن کر بتایا۔