تشریح:
1۔ فرشتے اپنی ڈیوٹی کے لیے یکے بعد دیگرے آتے جاتے ہیں۔ ایک گروہ آتا ہے تو دوسرا چلا جاتا ہے۔ 2۔ ان تمام احادیث سے امام بخاری ى کی غرض فرشتوں کا وجود ثابت کرنا ہے جن پر ایمان لانا ارکان ایمان میں سے ہے۔ فرشتوں میں حضرت جبرئیل ؑ، حضرت میکائل ؑاور حضرت اسرافیل ؑ زیادہ مشہور ہیں۔ باقی تعداد میں اتنے ہیں کہ انھیں اللہ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا۔ وہ سب اللہ کے عاجز بندے اور اس کی اطاعت گزار ہیں۔ وہ اللہ کی اجازت کے بغیر دم بھی نہیں مارسکتے اور نہ وہ کسی کے لیے نفع ونقصان ہی کے مالک ہیں۔ وہ شب و روز اللہ کی اطاعت اور اس کی عبادت میں مصروف ہیں۔ یہی ان کاکام اور اوڑھنا بچھونا ہے۔