قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الحَيْض (بَابُ شُهُودِ الحَائِضِ العِيدَيْنِ وَدَعْوَةَ المُسْلِمِينَ، وَيَعْتَزِلْنَ المُصَلَّى)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

324. حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ سَلاَمٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الوَهَّابِ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ حَفْصَةَ، قَالَتْ: كُنَّا نَمْنَعُ عَوَاتِقَنَا أَنْ يَخْرُجْنَ فِي العِيدَيْنِ، فَقَدِمَتِ امْرَأَةٌ، فَنَزَلَتْ قَصْرَ بَنِي خَلَفٍ، فَحَدَّثَتْ عَنْ أُخْتِهَا، وَكَانَ زَوْجُ أُخْتِهَا غَزَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ غَزْوَةً، وَكَانَتْ أُخْتِي مَعَهُ فِي سِتٍّ، قَالَتْ: كُنَّا نُدَاوِي الكَلْمَى، وَنَقُومُ عَلَى المَرْضَى، فَسَأَلَتْ أُخْتِي النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَعَلَى إِحْدَانَا بَأْسٌ إِذَا لَمْ يَكُنْ لَهَا جِلْبَابٌ أَنْ لاَ تَخْرُجَ؟ قَالَ: «لِتُلْبِسْهَا صَاحِبَتُهَا مِنْ جِلْبَابِهَا وَلْتَشْهَدِ الخَيْرَ وَدَعْوَةَ المُسْلِمِينَ»، فَلَمَّا قَدِمَتْ أُمُّ عَطِيَّةَ، سَأَلْتُهَا أَسَمِعْتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَتْ: بِأَبِي، نَعَمْ، وَكَانَتْ لاَ تَذْكُرُهُ إِلَّا قَالَتْ: بِأَبِي، سَمِعْتُهُ يَقُولُ: «يَخْرُجُ العَوَاتِقُ وَذَوَاتُ الخُدُورِ، أَوِ العَوَاتِقُ ذَوَاتُ الخُدُورِ، وَالحُيَّضُ، وَلْيَشْهَدْنَ الخَيْرَ، وَدَعْوَةَ المُؤْمِنِينَ، وَيَعْتَزِلُ الحُيَّضُ المُصَلَّى»، قَالَتْ حَفْصَةُ: فَقُلْتُ الحُيَّضُ، فَقَالَتْ: أَلَيْسَ تَشْهَدُ عَرَفَةَ، وَكَذَا وَكَذَا

مترجم:

324.

حضرت حفصہ بنت سیرین  سے روایت ہے، انھوں نے کہا: ہم جوان لڑکیوں کو عیدین کے لیے باہر نکلنے سے منع کیا کرتی تھیں۔ ایک عورت آئی اور بنی خلف کے محل میں اتری۔ اس نے اپنی بہن کے واسطے سے یہ حدیث سنائی اور اس کے بہنوئی نے نبی ﷺ کے ہمراہ بارہ غزوات میں شرکت کی تھی اور خود ان کی بہن بھی اپنے شوہر کے ہمراہ چھ غزوات میں شرکت کر چکی تھی۔ اس (بہن) نے بتایا کہ ہم زخمیوں کی مرہم پٹی کیا کرتی تھیں اور مریضوں کی تیمارداری بھی کرتی تھیں۔ میری بہن نے ایک مرتبہ نبی ﷺ سے دریافت کیا: اگر ہم میں سے کسی کے پاس بڑی چادر نہ ہو تو اس کے (نماز عید کے لیے) باہر نہ جانے میں کوئی حرج ہے؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اس کی ساتھی کو چاہئے کہ وہ اسے اپنی چادر کا کچھ حصہ پہنا دے تاکہ وہ مجالس خیر اور مسلمانوں کی دعاؤں میں شریک ہو۔‘‘ پھر جب ام عطیہ ؓ آئیں تو میں نے ان سے دریافت کیا: کیا آپ نے نبی ﷺ سے (ایسا) سنا ہے؟ انھوں نے فرمایا: میرے (ماں) باپ آپ پر فدا ہوں ۔۔ ام عطیہ‬ ؓ  ج‬ب بھی آپ کا ذکر کرتیں ’’میرے (ماں) باپ آپ پر فدا ہوں‘‘ کے الفاظ ضرور کہتیں ۔۔ ہاں، میں نے آپ کو یہ فرماتے سنا ہے کہ ’’جوان لڑکیاں، پردہ نشین خواتین (یا فرمایا) پردہ نشین جوان لڑکیاں اور حیض والی عورتیں عیدگاہ جائیں اور مجالس خیر، نیز مسلمانوں کی دعاؤں میں شریک ہوں، البتہ حائضہ عورتیں عیدگاہ سے الگ رہیں۔‘‘ حفصہ بنت سیرین کہتی ہیں: میں نے حضرت ام عطیہ‬ ؓ س‬ے دریافت کیا: آیا حائضہ بھی شریک ہو سکتی ہے؟ انھوں نے فرمایا: (کیوں نہیں؟) کیا حائضہ عورتیں عرفہ میں اور فلاں فلاں جگہ نہیں جاتیں؟