تشریح:
1۔ حافظ ابن حجر ؒ فرماتے ہیں:مذکورہ حدیث واضح دلیل ہے کہ جنت اور دوزخ اس وقت موجود ہیں اور وہ ان کے اہل کو روزانہ صبح و شام دکھائی جاتی ہیں۔ جنت اور جہنم میں مکمل داخلہ تو قیامت کے دن حساب کے بعد ہوگا۔ ایک روایت میں ہے:یہاں تک کہ اسے قیامت کے دن اٹھایا جائے گا۔ (فتح الباري:389/6) 2۔ فرعون اور آل فرعون کے متعلق قرآن کریم کی صراحت ہے:’’وہ صبح وشام آگ پر پیش کیے جاتے ہیں اور جس دن قیامت قائم ہوگی تو حکم ہوگا کہ آل فرعون کو شدید ترین عذاب میں داخل کرو۔‘‘ (المؤمن:40/46)