تشریح:
1۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جنت میں عورتیں جو حوروں اور دنیاوی بیویوں پر مشتمل ہوں گی وہ مردوں سے زیادہ ہیں۔ ابو الدرداء ؓسے مروی ہے کہ جنت کا خیمہ جو ایک خولد ار موتی سے ہو گا اس کے ستر دروازے ہوں گی۔ (الزھد لابن المبارك، ص:487، طبع دارالکتب العلمیة) خیمے کے لفظ سے اس آیت کریمہ کی طرف اشارہ ہے۔ (حُورٌ مَقْصُورَاتٌ فِي الْخِيَامِ) ’’وہاں خیموں میں ٹھہرائی ہوئی حوریں ہوں گی۔‘‘ (الرحمٰن:55۔72) چنانچہ امام بخاری ؒنے اس آیت کریمہ کی تفسیر میں اس حدیث کو ذکر کیا ہے ہے اس میں صراحت ہے کہ وہ خولدار موتی کا خیمہ ساٹھ میل بلند ہو گا۔ (صحیح البخاري، التفسیر:حدیث4879) 2۔ امام بخاری ؒ نے جنت کی صفات ذکر کی ہیں کہ وہاں خیمے اس قسم کے ہوں گے جو ایک ہی موتی سے تیار شدہ ہیں۔ بہر حال اہل جنت کو جنت میں محلات ملیں گے۔ غالباً یہ خیمے دوران سفر میں استعمال کے لیے ہوں گے۔ واللہ أعلم۔