تشریح:
1۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ابھی تک کوئی بندہ بشرجنت کی نعمتوں پر مطلع نہیں ہو اور نہ کسی مقرب فرشتے اور نبی مرسل ہی کو اس کی خبر ہے لیکن رسول اللہ ﷺ اس سے مستثنیٰ ہیں۔ کیونکہ آپ نے ایک مرتبہ نماز کسوف میں جنت اور اس کے پھل دیکھے اور انھیں توڑنا چاہا لیکن بعض مصالح کے پیش نظر اپنا ارادہ ترک کردیا۔ معراج کے موقع پر بھی آپ نے جنت اور اس کی نعمتوں کا مشاہدہ فرمایا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ نعیم جنت پر مطلع ہیں۔ 2۔ آیت کریمہ کا مطلب یہ ہے کہ جس طرح اللہ کے نیک بندے رات کو چھپ کر اللہ کی عبادت کیا کرتے اور تہجد پڑھا کرتے تھے اللہ تعالیٰ نے بھی ان کے لیے پیش قیمت انعامات چھپا کررکھے ہیں۔ جس کا کسی کو علم ہی نہیں۔