تشریح:
1۔ ریان اس دروازے کا نام اس لیے رکھا گیا ہے کہ روزے داروں نے دنیا میں پیاس برداشت کی ہوگی۔ جب وہ باب ریان سے گزر کر جنت میں داخل ہوں گے اور جنت کی نہر سے پانی نوش کریں گے تو انھیں ایسی سیرابی حاصل ہوگی کہ پھر انھیں پیاس محسوس نہیں ہو گی۔ بہر حال جنت کے آٹھ دروازے متعدد احادیث میں بیان ہوئے ہیں یہ تمام دروازے لوگوں کے اعمال کے مطابق منقسم ہیں جو کوئی بکثرت نمازیں پڑھتا ہوگا وہ باب الصلاۃ سے گزرے گا اور جو کوئی کثرت سے جہاد کرتا ہوگا اسے باب الجہاد سے جنت میں جانے کی دعوت دی جائے گی۔ (عمدة القاري:612/10) 2۔ جنت کے دروازوں کا وصف احادیث میں اس طرح آیا ہے کہ اس کے دونوں کواڑ ایک دوسرے سے چالیس سال کی مسافت پر ہوں گے۔ (فتح الباري:396/6)