تشریح:
1۔ اس سے قبل ایک حدیث گزر چکی ہے۔ عورتیں کرسف، یعنی روئی کو ڈبیہ میں بند کرکے حضرت عائشہ ؓ کے پاس بغرض تحقیق روانہ کرتیں توحضرت عائشہ فرماتیں کہ اس معاملہ میں جلدی سے کام نہ لیا جائے، جب تک کرسف بالکل سفید برآمد نہ ہو اس وقت تک حالت حیض برقرارہے، یعنی ان کے نزدیک ہررنگ کی رطوبت حیض میں داخل ہے، خواہ زرد رنگ کی ہو یا خاکستری رنگ کی، لیکن حدیث ام عطیہ ؓ میں ہے کہ ہم زرد اور خاکستری رنگ کی رطوبت کو کوئی اہمیت نہ دیتی تھیں۔ امام بخاری ؒ نے ان دونوں احادیث میں تطبیق کی یہ صورت پیدا فرمائی کہ انھوں نے عنوان میں ایک قید کا اضافہ کیا، یعنی ایام حیض کے علاوہ اگرزرد یا خاکستری رنگ کی رطوبت آئے تو اسے کوئی اہمیت نہ دی جائے، جیسا کہ حدیث ام عطیہ میں ہے اور اگرایام حیض میں اس طرح کی رطوبت برآمد ہوتو اسے حیض شمار کیا جائے، جیسا کہ حضرت عائشہ کی روایت سے معلوم ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ حضرت ام عطیہ کی روایت بایں الفاظ بھی مروی ہے کہ طہر کے بعد ہم زرد اورخاکستری رنگ کی رطوبت کو کچھ اہمیت نہ دیتی تھیں۔ (سنن أبي داود، الطھارة، حدیث:307) اس کا مطلب یہ ہے کہ حضرت ام عطیہ ؓ بھی طہر سے پہلے ایام حیض کے دوران میں ان رطوبتوں کو حیض ہی شمار کرتی تھیں۔ گویا امام بخاری ؓ نے عنوان میں جو الفاظ بڑھائے ہیں، اس کی بنیاد حضرت عائشہ ؓ کی روایت ہے یا پھر حضرت ام عطیہ ؓ ہی کی روایت میں یہ قید موجود ہے۔