تشریح:
1۔ اس حدیث میں شیطان کے پیشاب کرنے سے مراد حقیقاً پیشاب کرنا ہے۔ اس طرح وہ بے نماز کی توہین کرتا ہے کیونکہ ایسے شخص کے ساتھ ذلت و رسوائی ہی کا معاملہ ہونا چاہیے اور کان کو اس لیے خاص کیا کہ یہ سننے کی جگہ ہیں جب یہ بوجھل ہوں گے تو بیدار نہیں ہو سکے گا اور پیشاب کو اس لیے خاص کیا کہ سوراخوں اور مساموں میں جلدی سرائیت کر کے سستی پیدا کرتا ہے۔ 2۔ بعض حضرات نے یہ معنی کیے ہیں کہ شیطان اس کے کانوں کو باطل سے بھر دیتا ہے اور حق بات سننے سے روک دیتا ہے۔ 3۔ امام بخاری ؒنے اس حدیث سے شیطان اس کے کردار اور اس کی گندی صفات سے پردہ اٹھایا ہے۔