تشریح:
1۔شیطانی خیالات دو طرح کے ہوتے ہیں ایک وہ جو دل میں نہیں جمتےاور نہ ان سے کوئی شبہ ہی جنم لیتا ہے۔ ایسے خیالات تو عدم دلچسپی سے ختم ہو جاتے ہیں۔ دوسرےوہ ہیں جو دل میں جم جائیں اور شبہات کا پیش خیمہ ہوں تو ان کا واحد علاج یہ ہے کہ انسان أعوذ باللہ من الشیطان الرجیم پڑھے یعنی ایسے خیالات کا علاج صرف اللہ کی پناہ ہے۔ اس کی طاقت ہی سے ایسے خیالات سے بچاؤ حاصل کیا جا سکتا ہے وہی اس قسم کے شیطانی وسوسے دور کر سکتا ہے جیسا کہ قرآن کریم میں ہے:﴿إِنَّ عِبَادِي لَيْسَ لَكَ عَلَيْهِمْ سُلْطَانٌ ۚ﴾ ’’میرے خاص بندوں پر تیرا کوئی زور نہیں چلے گا۔‘‘ (الحجر:15۔42) 2۔اس حدیث سے ایک دوسری شیطانی کارستانی کا پتہ چلتا ہے کہ وہ مسببات کے چکر میں ڈال کر اولاد آدم کو گمراہ کرتا ہے کہ آخر کار اللہ تعالیٰ کے ظہور کی کوئی علت یا سبب ہوگا حالانکہ اللہ تعالیٰ ایک ایسی پاک ذات ہے جو کسی کی معلول نہیں بلکہ وہ موجود بالذات ہے وہ اپنے وجود میں کسی کا محتاج نہیں۔ واللہ أعلم۔