تشریح:
1۔اس سے مراد سر زمین عراق ہے جومدینہ طیبہ سے مشرق کی جانب ہے اور شروع سے آج تک فتنوں کی آماجگاہ ہے۔ 2۔ یہ حدیث اعلام نبوت میں سے ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے خبردی تھی کہ مشرق کی طرف سے فتنوں کاآغاز ہوگا۔ چنانچہ جیسے آپ نے فرمایا: تھاویسے ہی ہوااور مشرق کی طرف سے فتنوں کا آغاز ہوا۔ ان فتنوں کی تفصیل ہم پہلے بیان کر آئے ہیں۔ 3۔ اس حدیث میں طلوع کی نسبت سینگ کی طرف کی گئی ہے۔ حالانکہ طلوع تو سورج ہوتا ہے؟ درحقیقت طلوع آفتاب کے وقت شیطان کا سینگ بھی ساتھ ہوتا ہے اس لیے طلوع کی نسبت سورج کے بجائےسینگ کی طرف کردی گئی ہے۔