تشریح:
1۔ راوی حدیث ابوسلمہ کہتے ہیں:مجھے ایسے پریشان کن خواب آتے جن سے میں بیمار ہوجاتا۔ میں نے حضرت ابوقتادہ ؓسے ان کے متعلق دریافت کیا تو انھوں نے فرمایا:مجھے بھی یہی شکایت تھی۔ میں نے یہ مسئلہ رسول اللہ ﷺ کے سامنے پیش کیا تو آپ نے مذکورہ حدیث بیان کی۔ (صحیح البخاري، التعبیر، حدیث:7044) حضرت ابوسلمہ مزید فرماتے ہیں:مجھے ایسے خواب آتے جو مجھ پر پہاڑ سے بھی زیادہ گراں بار ہوتے۔ جب سے میں نے یہ حدیث سنی ہے تو میں ان کی کوئی پروا نہیں کرتا۔ (صحیح البخاري، الطب، حدیث:5747) 2۔ دراصل شیطان چاہتا ہے کہ بُرے خواب کے ذریعے سے مسلمان کو پریشان کرکے اپنے رب سے اس کو بدگمان کردیا جائے۔ ایسی حالت میں رسول اللہ ﷺ نے ہمیں تلقین فرمائی ہے کہ اللہ کی پناہ میں آنا چاہیے۔ واللہ المستعان۔ 3۔ اس حدیث میں شیطانی کارروائیوں کا علاج بتایاگیا ہے۔ آئندہ احادیث میں بھی انھی کارستانیوں کا توڑ بیان کیا جائے گا۔