تشریح:
1۔ اہل یمن بلاجنگ و جدال بلکہ رضا ورغبت مسلمان ہوئے تھے، اس بنا پر رسول اللہ ﷺ نے ان کی تعریف فرمائی ہے۔ ویسے بھی وہاں بڑے بڑے اہل علم اور عاملین بالحدیث گزرے ہیں جیساکہ علامہ شوکانی اور علامہ صنعانی وغیرہ۔ اس دور میں شیخ مقبل بن ہاوی ؒ گزرے ہیں جو کتاب وسنت کی ترویج و اشاعت کے لیے ہر وقت مصروف رہتے تھے۔ راقم نے ایک یمنی دیکھا تھا جوکتب ستہ کی احادیث مع اسناد کا حافظ تھا۔ 2۔ (فَدَّادِين) کی تفسیر دوطرح سے ہے :ایک یہ کہ فداد کی جمع ہے۔ اس کے معنی سخت آواز، یعنی وہ اونٹوں کے پیچھے آوازیں بلند کرنے والے ہوں گے۔ دوسرے یہ فدان کی جمع ہے۔ اس کے معنی کھیتی باڑی کا آلہ ہے۔ آپ نے کھیتی باڑی کرنے والوں کی مذمت اس لیے کہ اس کے باعث دینی امور کی طرف توجہ نہیں رہتی اور آخرت سے غفلت ہوجاتی ہے، پھر سنگدلی پیدا ہوجاتی ہے۔ 3۔ بہرحال ان احادیث میں گھوڑوں، اونٹوں اور بکریوں کاذکر ہے، اس لیے امام بخاری ؒ نے انھیں ذکر کیا ہے۔ واللہ أعلم۔