تشریح:
ایک حدیث میں اسے مار ڈالنے کی وجہ بھی بیان ہوئی ہے کہ یہ حضرت ابراہیم ؑ کی آگ کو پھونکیں مارمار کرتیز کرتی تھی۔ (صحیح البخاري، أحادیث الأنبیاء، حدیث:3359) ایک روایت میں مزید وضاحت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:’’جب حضرت ابراہیم ؑ آتش نمرود میں ڈالے گئے تو زمین کا ہر جانور اسے بجھانے کی کوشش کرتا تھا،البتہ چھپکلی اسے پھونکیں مار،مار کرتیز کرنے میں کوشاں تھی تو رسول اللہ ﷺ نے اسے ماردینے کا حکم دیا۔‘‘ حضرت عائشہ ؓنے ان کا کام تمام کرنے کے لیے ایک نیزہ رکھا ہواتھا۔ (سن ابن ماجة، الصید، حدیث:3231) حضرت ام شریک ؓنے انھیں مارنے کی باقاعدہ رسول اللہ ﷺ سے اجازت حاصل کی تھی۔ (صحیح مسلم السلام حدیث:5842(2237) واضح رہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اسے پہلی ضرب سے قتل کرنے میں سونیکیاں ملتی ہیں، دوسری ضرب سے ماردینے میں اس سے کم، پھر تیسری ضرب سے ختم کرنے میں اس سے کم نیکیاں ملتی ہیں۔" (صحیح مسلم، السلام، حدیث:5847(2240)