تشریح:
1۔ قرآن کریم میں ہے۔ آج ہم ان کی زبانوں پر مہر لگادیں گے تاکہ وہ بات نہ کر سکیں۔ (یٰس 36۔65) سوال پیدا ہوتا ہے کہ جب ان کی زبان بندی ہوگی تو وہ اللہ کے حضور کلام کیسے کریں گے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ قیامت کے دن لوگ کئی قسم کے حالات سے دوچار ہوں گے۔ ایک وقت ایسا ہوگا کہ وہ باتیں کریں گے اور ایک وقت ایسا آئے گا کہ ان کی زبانوں پر مہر لگا دی جائے گی اور ان کے اعضاء ان کے خلاف گواہی دے گے۔ 2۔ اس حدیث میں بھی حضرت نوح ؑ کا ذکر خیر ہے لہٰذا اسے مذکورہ عنوان کے تحت ذکر کیا گیا ہے۔