قسم الحديث (القائل): قدسی ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ أَحَادِيثِ الأَنْبِيَاءِ ( بَابُ قَوْلِ اللَّهِ عَزَّوَجَلَّ:وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا نُوحًا إِلَى قَوْمِهِ(ھود25) )

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

3339. حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَجِيءُ نُوحٌ وَأُمَّتُهُ، فَيَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى، هَلْ بَلَّغْتَ؟ فَيَقُولُ نَعَمْ أَيْ رَبِّ، فَيَقُولُ لِأُمَّتِهِ: هَلْ بَلَّغَكُمْ؟ فَيَقُولُونَ لاَ مَا جَاءَنَا مِنْ نَبِيٍّ، فَيَقُولُ لِنُوحٍ: مَنْ يَشْهَدُ لَكَ؟ فَيَقُولُ: مُحَمَّدٌ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُمَّتُهُ، فَنَشْهَدُ أَنَّهُ قَدْ بَلَّغَ، وَهُوَ قَوْلُهُ جَلَّ ذِكْرُهُ: وَكَذَلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا لِتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ وَالوَسَطُ العَدْلُ

مترجم:

3339.

حضرت ابو سعید خدری  ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’قیامت کے دن حضرت نوح ؑ اور ان کی امت آئے گی تو اللہ تعالیٰ دریافت فرمائےگا: کیا تم نے انھیں میرا پیغام پہنچادیا تھا؟ حضرت نوح ؑ عرض کریں گے : میں نے ان کو تیرا پیغام پہنچا دیاتھا اسے رب العزت! اب اللہ تعالیٰ ان کی امت سے دریافت فرمائے گا: کیا انھوں نے تمھیں میرا پیغام دیا تھا؟ وہ جواب دیں گے: نہیں! ہمارے پاس تیرا کوئی نبی نہیں آیا۔ اللہ تعالیٰ حضرت نوح ؑ سے دریافت فرمائے گا: تمہارا کوئی گواہ ہے؟ وہ کہیں گے حضرت محمد ﷺ اور آپ کی اُمت کے لوگ میرے گواہ ہیں، چنانچہ وہ(میری امت) اس امر کی گواہی دے گی کہ نوح ؑ نے لوگوں کو اللہ کاپیغام پہنچا دیا تھا جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’اور اسی طرح ہم نے تمھیں امت وسط بنایا ہے تاکہ تم لوگوں پر گواہی دو۔‘‘  وسط کے معنی عدل کے ہیں، یعنی تم عدل و انصاف کے علم بردار ہو۔