تشریح:
1۔ اس حدیث میں حضرت ادریس ؑ کا ذکر ہے۔ اس مناسبت سے اسے یہاں بیان کیا گیا ہے۔ 2۔ معراج کا واقعہ اور اس کی تفصیلات آئندہ بیان کی جائیں گی۔ صرف دو باتیں یہاں بیان کی جاتی ہیں۔ (ا)معراج کے متعلق ہمارا عقیدہ ہے کہ یہ نیند کی حالت میں نہیں بلکہ بیداری کے عالم میں ہوا اور روحانی نہیں جبکہ جسمانی ہے۔ اس میں سینہ چاک ہونے کے جو کوائف بیان ہوئے ہیں وہ اپنے ظاہری معانی کے اعتبار سے برحق ہیں۔ ہم اس کے ظاہر پر ایمان رکھتے ہیں اور باقی معاملات ہم اللہ کے حوالے کرتے ہیں ان کے متعلق کرید کرنا جائز نہیں۔ (ب) دیگر روایات کی روشنی میں ساتویں آسمان پر جانے کے بعد واقعات کی ترتیب اس طرح ہے پہلے سدرۃ المنتہیٰ پھر بیت المعمور پھر پانچ نمازیں فرض کی گئیں اس روایت میں تریب ذکری ہے مکانی نہیں کیونکہ نمازوں کی فرضیت کے بعد آپ اوپر نہیں گئے جیسا کہ اس حدیث میں مذکورہے بلکہ آپ نیچے آئے ہیں۔ واللہ أعلم۔