تشریح:
1۔ معلوم ہوتاہے کہ یاجوج وماجوج اس کثرت سے ہوں گے کہ امت محمدیہ ان کے مقابلے میں ہزارواں حصہ ہوگی۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ان کی کثرت کو ان الفاظ میں بیان کیا ہے:﴿حَتَّىٰ إِذَا فُتِحَتْ يَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ وَهُم مِّن كُلِّ حَدَبٍ يَنسِلُونَ ﴾ ’’حتی کہ جب یاجوج وماجوج کو کھول دیا جائےگا تو وہ ہر بلندی سے نیچے دوڑتے آئیں گے۔‘‘ (الانبیاء:96/21) اس کا مطلب یہ ہے کہ جب سد ذوالقرنین ٹوٹے گا تو یاجوج وماجوج اس طرح حملہ آور ہوں گے جیسے کوئی شکاری جانور اپنے پنجرے سے آزاد ہوکر شکار پر جھپٹتا ہے۔ یہ لوگ اپنی کثرت کی وجہ سے ہربلندی وپستی پر چھا جائیں گے۔ جدھر دیکھو انھی کا ہجوم نظر آئے گا۔ ان کا بے پناہ سیلاب ایسی شدت اور تیز رفتاری سے آئے گا کہ کوئی انسانی طاقت اسے روک نہ سکے گی۔ یوں معلوم ہوگا کہ ان کی فوجیں پہاڑوں اور ٹیلوں سے پھیلتی لڑھکتی چلی آرہی ہیں۔ ممکن ہے کہ یہ دونوں قومیں آپس ہی میں بھڑ جائیں۔ پھر ان کی لڑائی ایک عالمگیر فساد کا موجب بن جائے۔ یاجوج وماجوج کے حملے کے بعد جلدی قیامت آجائے گی اور قیامت سے پہلے نیک لوگوں کو اٹھا لیا جائےگا جیسا کہ احادیث میں ہے کہ قیامت گندے اور بدترین لوگوں پر قائم ہوگی۔ (صحیح مسلم، الأمارة، حدیث:4957(1924) بہرحال یاجوج وماجوج کی اقوام تعداد کے لحاظ سے بہت زیادہ افراد پر مشتمل ہوں گی، البتہ ان کے متعلق جو بے سروپا حکایات مشہور ہیں واعظین کو انھیں بیان کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔ 2۔ ایک روایت میں ہے کہ اللہ تعالیٰ حضرت آدم ؑ سے فرمائے گا:اے آدم ؑ! اپنی اولاد میں سے جہنم کا لشکر الگ کردو۔ (صحیح البخاري، التفسیر، حدیث :4741) اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ یاجوج و ماجوج حضرت آدم ؑ کی اولاد سے ہوں گے۔ واللہ أعلم۔