تشریح:
1۔ حضرت ابراہیم ؑ کے باپ آزر کو بجو کی شکل میں مسخ کردیاجائے گا کیونکہ یہ تمام جانوروں میں سے زیادہ بے وقوف ہے۔ وہ ضروری چیزوں سے بھی غافل ہوجاتا ہے جن سے غفلت نہیں برتی جاتی۔ جب آپ کے باپ نے آپ کی نصیحت کو قبول نہ کیا اور شیطان کے فریب میں پھنسارہا، نیز وہ ضروری امر سے غافل رہا تو قیامت کے دن اسے بجو بنادیا جائےگا۔ 2۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ انسان اگرکفر پرمرا ہوتو اس کے بیٹے کا بلند مرتبہ ہونا اسے کوئی فائدہ نہیں دے گا اور نہ بیٹے کو باپ کا بلند مرتبہ ہونا ہی فائدہ دے سکتا ہے جیسا کہ حضرت نوح، اور ان کے بیٹے کا واقعہ ہے۔ 3۔ اس حدیث سے ان نام نہاد مسلمانوں کو عبرت پکڑنی چاہیے جو اولیائے کرام ؑ کے بارے میں جھوٹی کرامات بیان کرکے ان کی بدنامی کا باعث بنتے ہیں۔ 4۔ جب حضرت ابراہیم ؑ قیامت کے دن اپنے باپ کے کام نہیں آسکیں گے تو کسی کا کیا مجال ہے کہ وہ اپنے کسی عقیدت مند یا تعلق دار کو اللہ کے ہاں پروانہ نجات دے سکے۔ واللہ المستعان۔