قسم الحديث (القائل): قدسی ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ أَحَادِيثِ الأَنْبِيَاءِ (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى {وَاتَّخَذَ اللَّهُ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلًا} [النساء: 125] إِنَّ إِبْرَاهِيمَ كَانَ أُمَّةً قَانِتًا لِلَّهِ(النحل:120)وقولہ:(إِنَّ إِبْرَاهِيمَ لَأَوَّاهٌ حَلِيمٌ)(التوبۃ:114))

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب: وقال ابو ميسرة : الرحيم بلسان الحبشة .

3371 .   حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَخِي عَبْدُ الحَمِيدِ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ المَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: يَلْقَى إِبْرَاهِيمُ أَبَاهُ آزَرَ يَوْمَ القِيَامَةِ، وَعَلَى وَجْهِ آزَرَ قَتَرَةٌ وَغَبَرَةٌ، فَيَقُولُ لَهُ إِبْرَاهِيمُ: أَلَمْ أَقُلْ لَكَ لاَ تَعْصِنِي، فَيَقُولُ أَبُوهُ: فَاليَوْمَ لاَ أَعْصِيكَ، فَيَقُولُ إِبْرَاهِيمُ: يَا رَبِّ إِنَّكَ وَعَدْتَنِي أَنْ لاَ تُخْزِيَنِي يَوْمَ يُبْعَثُونَ، فَأَيُّ خِزْيٍ أَخْزَى مِنْ أَبِي الأَبْعَدِ؟ فَيَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى: إِنِّي حَرَّمْتُ الجَنَّةَ عَلَى الكَافِرِينَ، ثُمَّ يُقَالُ: يَا إِبْرَاهِيمُ، مَا تَحْتَ رِجْلَيْكَ؟ فَيَنْظُرُ، فَإِذَا هُوَ بِذِيخٍ مُلْتَطِخٍ، فَيُؤْخَذُ بِقَوَائِمِهِ فَيُلْقَى فِي النَّارِ

صحیح بخاری:

کتاب: انبیاء ؑ کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

سورۃ النحل میں اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان کہ اور اللہ نے ابرہیم کو خلیل بنایا “اور ( سوہ نحل میں ) اللہ تعالیٰ کا فرمان کہ’’بے شک ابراہیم(تمام خوبیوں کا مجموعہ ہونے کی وجہ سے خود) ایک امت تھے‘اللہ تعالیٰ کے مطیع و فرماں بردار‘اور طرف ہونے والے اور (سورۂ توبہ میں) اللہ تعالیٰ کا فرمان کہ ’’بے شک ابراہیم نہایت نرم طبیعت اور بڑے ہی بردبار تھے۔

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

ابومیسرہ(عمروبن شرجیل)نے کہا کہ (اواہ)حبشی زبان میں رحیم کے معنی میں ہے۔

3371.   حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے۔ وہ نبی ﷺ سےبیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’قیامت کے دن جب حضرت ابراہیم ؑ اپنے باپ آزر سے ملیں گے تو آزر کے چہرے پر سیاہی اور گردو غبار پڑی ہوگی۔ حضرت ابراہیم ؑ اس سے کہیں گے: میں نے تم سے یہ نہ کہا تھا کہ میری نافرمانی نہ کرو۔ ان کا باپ جواب دے گا۔ اب میں تمھاری نافرمانی نہیں کروں گا۔ پھر حضرت ابراہیم ؑ عرض کریں گے۔ اے میرے رب! تونے مجھ سے وعدہ فرمایا تھا کہ قیامت کے دن تجھے ذلیل نہیں کروں گا۔ اور اب رحمت سے انتہائی دور میرے باپ کی ذلت سے زیادہ اور کون سی رسوائی ہو گی؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: میں نے کافروں پر جنت حرام کردی ہے۔ پھر انھیں کہا جائے گا۔ اے حضرت ابراہیم ؑ! تمھارے پاؤں کے نیچے کیا چیز ہے؟ وہ دیکھیں گے تو ایک بجو نجاست میں لتھڑاہواپائیں گے۔ پھر اس کی ٹانگوں سے گھسیٹ کر اسے دوزخ میں ڈال دیا جائےگا۔‘‘