صحیح بخاری
60. کتاب: انبیاء ؑ کے بیان میں
12. سورۃ النحل میں اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان کہ اور اللہ نے ابرہیم کو خلیل بنایا “اور ( سوہ نحل میں ) اللہ تعالیٰ کا فرمان کہ’’بے شک ابراہیم(تمام خوبیوں کا مجموعہ ہونے کی وجہ سے خود) ایک امت تھے‘اللہ تعالیٰ کے مطیع و فرماں بردار‘اور طرف ہونے والے اور (سورۂ توبہ میں) اللہ تعالیٰ کا فرمان کہ ’’بے شک ابراہیم نہایت نرم طبیعت اور بڑے ہی بردبار تھے۔
سورۃ النحل میں اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان کہ اور اللہ نے ابرہیم کو خلیل بنایا “اور ( سوہ نحل میں ) اللہ تعالیٰ کا فرمان کہ’’بے شک ابراہیم(تمام خوبیوں کا مجموعہ ہونے کی وجہ سے خود) ایک امت تھے‘اللہ تعالیٰ کے مطیع و فرماں بردار‘اور طرف ہونے والے اور (سورۂ توبہ میں) اللہ تعالیٰ کا فرمان کہ ’’بے شک ابراہیم نہایت نرم طبیعت اور بڑے ہی بردبار تھے۔
)
Sahi-Bukhari:
Prophets
(Chapter: The Statement of Allah Taa'la: "...And Allah did take Ibrahim as a Khalil.")
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
ابومیسرہ(عمروبن شرجیل)نے کہا کہ (اواہ)حبشی زبان میں رحیم کے معنی میں ہے۔
3373.
حضرت ابن عباس ؓہی سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے جب بیت اللہ میں تصویریں دیکھیں تو اندر داخل نہ ہوئے حتی کہ آپ کے حکم سے وہ مٹادی گئیں۔ پھر آپ اندر گئے تو حضرت ابراہیم ؑ اور حضرت اسماعیل ؑ کے ہاتھوں میں تیر دیکھے تو فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ قریش کو برباد کرے، اللہ کی قسم! ان حضرات نے کبھی قسمت آزمائی کے لیے تیر نہیں پھینکے۔‘‘
تشریح:
1۔ دور جاہلیت میں لوگ تیروں کے ذریعے سے جوا کھیلتے اورفال نکالتے تھے، اسے قرآنی اصطلاح میں ( الاستسقام بالأزلام) کہا گیا ہے۔ مشرکین عرب نے حضرت ابراہیم ؑ اور حضرت اسماعیل ؑ کی تصویریں بنا کر ان کے ہاتھوں میں قسمت آزمائی کا تیردے دیا تھا تاکہ لوگوں کو یہ تآثر دیا جائے کہ ہمارے بزرگ بھی فال نکالنے کے لیے تیر استعمال کرتے تھے۔ یہ حرکت دیکھ کر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:پانسہ بنانا، اس سے جوا کھیلنا یافال نکالنا کسی بھی پیغمبر کے شایان شان نہیں ہے۔ وہ ایسی بے ہودہ حرکات سے خود ہی بے زارتھے، ایسے ہی وہ بزرگ جن کی قبروں پر آج ڈھول تاشے بجائے جاتے ہیں۔ 2۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ بطور معبود کسی بت کو پوجاجائے یا کسی نبی، ولی کی قبر یا تصویر یامجسمے کو، شرک میں دونوں ایک جیسے ہیں۔ اب جو لوگ کہتے ہیں کہ قرآن کریم میں جس شرک کی مذمت بیان کی گئی ہے اس سے مراد بت پرستی ہے۔ اس کہانی کی کیا حیثیت باقی رہ جاتی ہے۔ 3۔ امام بخاری ؒنے ان احادیث سے سیدنا ابراہیم ؑ کی سیرت بیان کی ہے کہ ان کاتیروں کے ذریعے سے قسمت آزمائی کرناکفار مکہ کی طرف سے ان پر بے بنیاد افترا ہے۔ آپ اس قسم کہ آلائش سے پاک تھے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3223
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3352
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
3352
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
3352
تمہید کتاب
ان کے علاوہ باقی سات کا ذکر دیگر مقامات پر ہے۔ ان میں سے پہلے حضرت آدم علیہ السلام اور آخری خاتم الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔اللہ تعالیٰ کے نزدیک تمام انبیائے کرام علیہ السلام نرگزیدہ پسندیدہ اور خلاصہ کائنات ہیں لیکن یہودی عقیدہ رکھتے ہیں کہ حضرات انبیاء علیہ السلام گناہوں اور غلطیوں سے معصوم نہیں بلکہ انھوں نے انبیاء علیہ السلام کے لیے منکرات مثلاً:"زنا شراب نوشی اور عورتوں کو ان کے خاوندوں سے چھین لینے کے ارتکاب کو ممکن قراردیا ہے۔ اس کے متعلق یہودی اپنے ہاں موجودہ تورات پر اعتماد کرتے ہیں چنانچہ نوح علیہ السلام کے متعلق بائیل میں ہے نوح کاشتکاری کرنے لگا اور اس نے انگور کا ایک باغ لگایا اس نے مے نوشی کی اور اسے نشہ آیا تو وہ اپنے ڈیرےمیں برہنہ ہو گیا۔(پیدائش باب 9۔آیت:20۔21)حضرت لوط کے متعلق لکھا ہے۔ لوط کی دونوں بیٹیاں اپنے باپ سے حاملہ ہوئیں ۔بڑی کے ہاں ایک بیٹا ہوا اور چھوٹی نے بھی ایک بیٹے کو جنم دیا۔(پیدائش باب 9۔آیت36)حضرت داؤد علیہ السلام کے متعلق لکھا ہے: ان کی نظر ایک نہاتی ہوئی پڑوسن پر پڑی تو وہ اس پر فریفۃ ہو گئے اور اسے بلا کر اس سے بدکاری کی۔ وہ اس سے حاملہ ہوگئی پھر انھوں نے کوشش کی کہ یہ حمل اس کے خاوند کے ذمے لگ جائے۔بلآخر انھوں نے اس کے خاوند کو جنگ میں بھیج کر مرواڈالا اور عورت سے شادی رچالی۔۔(سموئیل باب 11۔آیت 1۔6)حضرت سلیمان علیہ السلام کے متعلق بائبل میں ہے۔ جب سلیمان بڈھا ہو گیا تو اس کی بیویوں نے اس کے دل کو غیرمعبودوں کی طرف مائل کردیا اور اس کا دل اپنے خدا کے ساتھ کامل نہ رہا جیسا کہ اس کے باپ داؤد کا تھا۔(بائبل کتاب سلاطین باب 11۔آیت۔4)امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے جب حضرات انبیاء علیہ السلام کے متعلق یہودیوں کی بکواس کو ملاحظہ کیا تو کتاب الانبیاء میں قرآنی آیات اور احادیث سے مزین ان کی سیرت واخلاق کو مرتب کیا۔ اس گلدستے کی تشکیل میں دو سونواحادیث ذکر کی ہیں آپ نے صحیح احادیث کی روشنی میں تقریباً بیس انبیائے کرام علیہ السلام کے حالات وواقعات اور اخلاق و کردار کو بیان کیا ہے۔ضمنی طور پر حضرت مریم علیہ السلام ،ذوالقرنین ، حضرت لقمان،اصحاب کہف اور اصحاب غار کا ذکر بھی کیا ہےان کے علاوہ بنی اسرائیل کے حالات بیان کرتے ہوئے یاجوج اور ماجوج سے متعلق ذکر کی ہیں۔الغرض امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے مؤرخین کی طرح تاریخی معلومات فراہم کرتے ہوئے نرمی اور تساہل سے کام نہیں کیا بلکہ سیرت انبیاء مرتب کرتے ہوئےراویوں کی عدالت و ثقاہت کے معیار کو قائم رکھا ہے۔ یہ بھی واضح رہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ جس طرح فقہی مسائل میں مجتہد ہیں اسی طرح تاریخی حقائق بیان کرنے میں منصب اجتہاد پر فائز نظر آتے ہیں۔ اس سلسلے میں مؤرخین کی پروانہیں کرتے۔ بہر حال امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان احادیث پر چون (54)کے قریب چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کرکے حضرات انبیاء علیہ السلام کے متعلق متعدد واقعات وحقائق سے پردہ اٹھایا ہے۔ ان احادیث میں ایک سو ستائیس مکرراور بیاسی احادیث خالص ہیں۔مرفوع احادیث کے علاوہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین اور تابعین عظام سے تقریباً چھیاسی آثار بھی مروی ہیں۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس وافر اور مستند خزانے سے فیض یاب ہونے کی توفیق دے اور ان پاکیزہ لوگوں کی سیرت کے مطابق اپنے اخلاق وکردار کو ڈھا لنے کی ہمت عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔
تمہید باب
اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بہت سے اوصاف ذکر کیے ہیں،مثلاًاواہ،حلیم،منیب،حنیف،قانع اور شاکر وغیرہ۔آپ نے اس دور کے مشرکین کو دعوتِ توحید دی اور انھیں چاند،ستاروں،سورج اور بتوں کی عبادت سے منع کیا تو آپ کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑاحتی کہ آپ کو آتش نمرود میں کودنا پڑا۔اللہ کی رضا کے لیے اپنا گھر بار چھوڑا اور اپنے بیٹے کی قربانی دینے کے لیے تیار ہوگئے۔ایک دفعہ آپ اپنی بیوی اور شیرخوار لخت جگر کو بے آب وگیاہ وادی میں اللہ کے حوالے کردیا۔لوگوں کی مہمانی آپ کا شیوہ تھا۔یہ وہ امور ہیں جو اللہ کوبہت پسند آئے ،اس بنا پر اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنا خلیل بنایا۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان آیات سے سیرت خلیل اللہ کی طرف اشارہ کیا ہے۔آئندہ احادیث بھی اسی موضوع سے متعلق ہیں۔
ابومیسرہ(عمروبن شرجیل)نے کہا کہ (اواہ)حبشی زبان میں رحیم کے معنی میں ہے۔
حدیث ترجمہ:
حضرت ابن عباس ؓہی سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے جب بیت اللہ میں تصویریں دیکھیں تو اندر داخل نہ ہوئے حتی کہ آپ کے حکم سے وہ مٹادی گئیں۔ پھر آپ اندر گئے تو حضرت ابراہیم ؑ اور حضرت اسماعیل ؑ کے ہاتھوں میں تیر دیکھے تو فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ قریش کو برباد کرے، اللہ کی قسم! ان حضرات نے کبھی قسمت آزمائی کے لیے تیر نہیں پھینکے۔‘‘
حدیث حاشیہ:
1۔ دور جاہلیت میں لوگ تیروں کے ذریعے سے جوا کھیلتے اورفال نکالتے تھے، اسے قرآنی اصطلاح میں ( الاستسقام بالأزلام) کہا گیا ہے۔ مشرکین عرب نے حضرت ابراہیم ؑ اور حضرت اسماعیل ؑ کی تصویریں بنا کر ان کے ہاتھوں میں قسمت آزمائی کا تیردے دیا تھا تاکہ لوگوں کو یہ تآثر دیا جائے کہ ہمارے بزرگ بھی فال نکالنے کے لیے تیر استعمال کرتے تھے۔ یہ حرکت دیکھ کر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:پانسہ بنانا، اس سے جوا کھیلنا یافال نکالنا کسی بھی پیغمبر کے شایان شان نہیں ہے۔ وہ ایسی بے ہودہ حرکات سے خود ہی بے زارتھے، ایسے ہی وہ بزرگ جن کی قبروں پر آج ڈھول تاشے بجائے جاتے ہیں۔ 2۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ بطور معبود کسی بت کو پوجاجائے یا کسی نبی، ولی کی قبر یا تصویر یامجسمے کو، شرک میں دونوں ایک جیسے ہیں۔ اب جو لوگ کہتے ہیں کہ قرآن کریم میں جس شرک کی مذمت بیان کی گئی ہے اس سے مراد بت پرستی ہے۔ اس کہانی کی کیا حیثیت باقی رہ جاتی ہے۔ 3۔ امام بخاری ؒنے ان احادیث سے سیدنا ابراہیم ؑ کی سیرت بیان کی ہے کہ ان کاتیروں کے ذریعے سے قسمت آزمائی کرناکفار مکہ کی طرف سے ان پر بے بنیاد افترا ہے۔ آپ اس قسم کہ آلائش سے پاک تھے۔
ترجمۃ الباب:
ابو میسرہ نے کہا: اواهحبشی زبان میں رحیم کے معنی میں ہے۔
حدیث ترجمہ:
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو ہشام نے خبردی، انہیں معمر نے، انہیں ایوب نے، انہیں عکرمہ نے اور انہیں حضرت ابن عباس ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ نے جب بیت اللہ میں تصویریں دیکھیں تو اندر اس وقت تک داخل نہ ہوئے جب تک وہ مٹا نہ دی گئیں اور آپ نے ابراہیم ؑ اور اسماعیل ؑ کی تصویریں دیکھیں کہ ان کے ہاتھوں میں تیر (پانسے کے) تھے تو آپ نے فرمایا، اللہ ان پر بربادی لائے۔ واللہ ان حضرات نے کبھی تیر نہیں پھینکے۔
حدیث حاشیہ:
یعنی ان بزرگوں نے فال نکالنے کے لیے کبھی تیر استعمال نہیں کئے، وہ ایسی بیہودہ حرکات سے خود ہی بیزار تھے۔ ایسے ہی وہ بزرگ بھی ہیں جن کی قبروں پر ڈھول تاشے بجائے جارہے ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Ibn Abbas (RA): When the Prophet (ﷺ) saw pictures in the Ka’bah, he did not enter it till he ordered them to be erased. When he saw (the pictures of Abraham and Ishmael carrying the arrows of divination, he said, "May Allah curse them (i.e. the Quraish)! By Allah, neither Abraham nor Ishmael practiced divination by arrows."