باب : سورۃ صافات میں جو لفظ یزفون وارد ہوا ہے ، اس کے معنی ہیں دوڑ کر چلے
)
Sahi-Bukhari:
Prophets
(Chapter: And Allah's Statement: "... hastening.")
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3384.
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، نبی ﷺ بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ حضرت اسماعیل ؑ کی والدہ ماجدہ پررحم کرے! اگر انھوں نے جلدی نہ کی ہوتی تو آج زمزم ایک بہتا ہوا چشمہ ہوتا۔‘‘
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3234
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3362
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
3362
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
3362
تمہید کتاب
ان کے علاوہ باقی سات کا ذکر دیگر مقامات پر ہے۔ ان میں سے پہلے حضرت آدم علیہ السلام اور آخری خاتم الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔اللہ تعالیٰ کے نزدیک تمام انبیائے کرام علیہ السلام نرگزیدہ پسندیدہ اور خلاصہ کائنات ہیں لیکن یہودی عقیدہ رکھتے ہیں کہ حضرات انبیاء علیہ السلام گناہوں اور غلطیوں سے معصوم نہیں بلکہ انھوں نے انبیاء علیہ السلام کے لیے منکرات مثلاً:"زنا شراب نوشی اور عورتوں کو ان کے خاوندوں سے چھین لینے کے ارتکاب کو ممکن قراردیا ہے۔ اس کے متعلق یہودی اپنے ہاں موجودہ تورات پر اعتماد کرتے ہیں چنانچہ نوح علیہ السلام کے متعلق بائیل میں ہے نوح کاشتکاری کرنے لگا اور اس نے انگور کا ایک باغ لگایا اس نے مے نوشی کی اور اسے نشہ آیا تو وہ اپنے ڈیرےمیں برہنہ ہو گیا۔(پیدائش باب 9۔آیت:20۔21)حضرت لوط کے متعلق لکھا ہے۔ لوط کی دونوں بیٹیاں اپنے باپ سے حاملہ ہوئیں ۔بڑی کے ہاں ایک بیٹا ہوا اور چھوٹی نے بھی ایک بیٹے کو جنم دیا۔(پیدائش باب 9۔آیت36)حضرت داؤد علیہ السلام کے متعلق لکھا ہے: ان کی نظر ایک نہاتی ہوئی پڑوسن پر پڑی تو وہ اس پر فریفۃ ہو گئے اور اسے بلا کر اس سے بدکاری کی۔ وہ اس سے حاملہ ہوگئی پھر انھوں نے کوشش کی کہ یہ حمل اس کے خاوند کے ذمے لگ جائے۔بلآخر انھوں نے اس کے خاوند کو جنگ میں بھیج کر مرواڈالا اور عورت سے شادی رچالی۔۔(سموئیل باب 11۔آیت 1۔6)حضرت سلیمان علیہ السلام کے متعلق بائبل میں ہے۔ جب سلیمان بڈھا ہو گیا تو اس کی بیویوں نے اس کے دل کو غیرمعبودوں کی طرف مائل کردیا اور اس کا دل اپنے خدا کے ساتھ کامل نہ رہا جیسا کہ اس کے باپ داؤد کا تھا۔(بائبل کتاب سلاطین باب 11۔آیت۔4)امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے جب حضرات انبیاء علیہ السلام کے متعلق یہودیوں کی بکواس کو ملاحظہ کیا تو کتاب الانبیاء میں قرآنی آیات اور احادیث سے مزین ان کی سیرت واخلاق کو مرتب کیا۔ اس گلدستے کی تشکیل میں دو سونواحادیث ذکر کی ہیں آپ نے صحیح احادیث کی روشنی میں تقریباً بیس انبیائے کرام علیہ السلام کے حالات وواقعات اور اخلاق و کردار کو بیان کیا ہے۔ضمنی طور پر حضرت مریم علیہ السلام ،ذوالقرنین ، حضرت لقمان،اصحاب کہف اور اصحاب غار کا ذکر بھی کیا ہےان کے علاوہ بنی اسرائیل کے حالات بیان کرتے ہوئے یاجوج اور ماجوج سے متعلق ذکر کی ہیں۔الغرض امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے مؤرخین کی طرح تاریخی معلومات فراہم کرتے ہوئے نرمی اور تساہل سے کام نہیں کیا بلکہ سیرت انبیاء مرتب کرتے ہوئےراویوں کی عدالت و ثقاہت کے معیار کو قائم رکھا ہے۔ یہ بھی واضح رہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ جس طرح فقہی مسائل میں مجتہد ہیں اسی طرح تاریخی حقائق بیان کرنے میں منصب اجتہاد پر فائز نظر آتے ہیں۔ اس سلسلے میں مؤرخین کی پروانہیں کرتے۔ بہر حال امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان احادیث پر چون (54)کے قریب چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کرکے حضرات انبیاء علیہ السلام کے متعلق متعدد واقعات وحقائق سے پردہ اٹھایا ہے۔ ان احادیث میں ایک سو ستائیس مکرراور بیاسی احادیث خالص ہیں۔مرفوع احادیث کے علاوہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین اور تابعین عظام سے تقریباً چھیاسی آثار بھی مروی ہیں۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس وافر اور مستند خزانے سے فیض یاب ہونے کی توفیق دے اور ان پاکیزہ لوگوں کی سیرت کے مطابق اپنے اخلاق وکردار کو ڈھا لنے کی ہمت عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔
تمہید باب
ہمارے رجحان کے مطابق مذکورہ عنوان ،پہلے عنوان کا تکملہ ہے اس عنوان کے تحت سیرت ابراہیم علیہ السلام سے متعلق احادیث ذکر ہوں گی،لیکن یہ ایسے واقعات پر مشتمل ہیں جوحضرت ابراہیم علیہ السلام کو اپنی قوم سے نجات کے بعد پیش آئے۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس لفظ سے اس آیت کی طرف اشارہ کیا ہے:"بتوں کے پرستار حضرت ابراہیم علیہ السلام کی طرف دوڑتے ہوئے آئے۔"(الصفت:37/94)یہ اس وقت ہوا جب سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے ان کے بتوں کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا تھا۔
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، نبی ﷺ بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ حضرت اسماعیل ؑ کی والدہ ماجدہ پررحم کرے! اگر انھوں نے جلدی نہ کی ہوتی تو آج زمزم ایک بہتا ہوا چشمہ ہوتا۔‘‘
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
مجھ سے ابوعبداللہ احمد بن سعید نے بیان کیا، ہم سے وہب بن جریرنے بیان کیا، ان سے ان کے والد جریر بن حازم نے بیان کیا، ان سے ایوب سختیانی نے، ان سے عبداللہ بن سعید بن جبیر نے، ان سے ان کے والد سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا، اللہ اسماعیل ؑ کی والدہ (حضرت ہاجرہ) پر رحم کرے، اگر انہوں نے جلدی نہ کی ہوتی (اور زمزم کے پانی کے گرد منڈیر نہ بناتیں) تو آج وہ ایک بہتا ہوا چشمہ ہوتا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Ibn 'Abbas (RA): The Prophet (ﷺ) said, "May Allah bestow His Mercy on the mother of Ishmael! Had she not hastened (to fill her water-skin with water from the Zam-zam well). Zam-zam would have been a stream flowing on the surface of the earth."