باب : سورۃ صافات میں جو لفظ یزفون وارد ہوا ہے ، اس کے معنی ہیں دوڑ کر چلے
)
Sahi-Bukhari:
Prophets
(Chapter: And Allah's Statement: "... hastening.")
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3385.
حضرت کثیر بن کثیر سے روایت ہے، انھوں نے بیان کیا کہ میں اور عثمان بن ابو سلیمان دونوں حضرت سعید بن جبیر کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے، انھوں نے کہا کہ حضرت ابن عباس ؓ نے مجھ سے اس طرح حدیث بیان نہیں کی تھی بلکہ انھوں نے فرمایا: ’’حضرت ابراہیم ؑ اپنے بیٹے اسماعیل ؑ اور اس کی والدہ کو لے کر آئے، جبکہ وہ ان کو دودھ پلایا کرتی تھیں، ان کے پاس ایک چھوٹی سی پرانی مشک تھی۔ حضرت ابن عباس ؓ نے اس حدیث کو مرفوع بیان نہیں کیا۔ بہر حال اس حدیث میں ہے کہ حضرت ابراہیم ؑ اپنی بیوی ہاجرہ کو اس کے بیٹے اسماعیل سمیت یہاں لے آئے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3235
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3363
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
3363
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
3363
تمہید کتاب
ان کے علاوہ باقی سات کا ذکر دیگر مقامات پر ہے۔ ان میں سے پہلے حضرت آدم علیہ السلام اور آخری خاتم الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔اللہ تعالیٰ کے نزدیک تمام انبیائے کرام علیہ السلام نرگزیدہ پسندیدہ اور خلاصہ کائنات ہیں لیکن یہودی عقیدہ رکھتے ہیں کہ حضرات انبیاء علیہ السلام گناہوں اور غلطیوں سے معصوم نہیں بلکہ انھوں نے انبیاء علیہ السلام کے لیے منکرات مثلاً:"زنا شراب نوشی اور عورتوں کو ان کے خاوندوں سے چھین لینے کے ارتکاب کو ممکن قراردیا ہے۔ اس کے متعلق یہودی اپنے ہاں موجودہ تورات پر اعتماد کرتے ہیں چنانچہ نوح علیہ السلام کے متعلق بائیل میں ہے نوح کاشتکاری کرنے لگا اور اس نے انگور کا ایک باغ لگایا اس نے مے نوشی کی اور اسے نشہ آیا تو وہ اپنے ڈیرےمیں برہنہ ہو گیا۔(پیدائش باب 9۔آیت:20۔21)حضرت لوط کے متعلق لکھا ہے۔ لوط کی دونوں بیٹیاں اپنے باپ سے حاملہ ہوئیں ۔بڑی کے ہاں ایک بیٹا ہوا اور چھوٹی نے بھی ایک بیٹے کو جنم دیا۔(پیدائش باب 9۔آیت36)حضرت داؤد علیہ السلام کے متعلق لکھا ہے: ان کی نظر ایک نہاتی ہوئی پڑوسن پر پڑی تو وہ اس پر فریفۃ ہو گئے اور اسے بلا کر اس سے بدکاری کی۔ وہ اس سے حاملہ ہوگئی پھر انھوں نے کوشش کی کہ یہ حمل اس کے خاوند کے ذمے لگ جائے۔بلآخر انھوں نے اس کے خاوند کو جنگ میں بھیج کر مرواڈالا اور عورت سے شادی رچالی۔۔(سموئیل باب 11۔آیت 1۔6)حضرت سلیمان علیہ السلام کے متعلق بائبل میں ہے۔ جب سلیمان بڈھا ہو گیا تو اس کی بیویوں نے اس کے دل کو غیرمعبودوں کی طرف مائل کردیا اور اس کا دل اپنے خدا کے ساتھ کامل نہ رہا جیسا کہ اس کے باپ داؤد کا تھا۔(بائبل کتاب سلاطین باب 11۔آیت۔4)امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے جب حضرات انبیاء علیہ السلام کے متعلق یہودیوں کی بکواس کو ملاحظہ کیا تو کتاب الانبیاء میں قرآنی آیات اور احادیث سے مزین ان کی سیرت واخلاق کو مرتب کیا۔ اس گلدستے کی تشکیل میں دو سونواحادیث ذکر کی ہیں آپ نے صحیح احادیث کی روشنی میں تقریباً بیس انبیائے کرام علیہ السلام کے حالات وواقعات اور اخلاق و کردار کو بیان کیا ہے۔ضمنی طور پر حضرت مریم علیہ السلام ،ذوالقرنین ، حضرت لقمان،اصحاب کہف اور اصحاب غار کا ذکر بھی کیا ہےان کے علاوہ بنی اسرائیل کے حالات بیان کرتے ہوئے یاجوج اور ماجوج سے متعلق ذکر کی ہیں۔الغرض امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے مؤرخین کی طرح تاریخی معلومات فراہم کرتے ہوئے نرمی اور تساہل سے کام نہیں کیا بلکہ سیرت انبیاء مرتب کرتے ہوئےراویوں کی عدالت و ثقاہت کے معیار کو قائم رکھا ہے۔ یہ بھی واضح رہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ جس طرح فقہی مسائل میں مجتہد ہیں اسی طرح تاریخی حقائق بیان کرنے میں منصب اجتہاد پر فائز نظر آتے ہیں۔ اس سلسلے میں مؤرخین کی پروانہیں کرتے۔ بہر حال امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان احادیث پر چون (54)کے قریب چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کرکے حضرات انبیاء علیہ السلام کے متعلق متعدد واقعات وحقائق سے پردہ اٹھایا ہے۔ ان احادیث میں ایک سو ستائیس مکرراور بیاسی احادیث خالص ہیں۔مرفوع احادیث کے علاوہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین اور تابعین عظام سے تقریباً چھیاسی آثار بھی مروی ہیں۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس وافر اور مستند خزانے سے فیض یاب ہونے کی توفیق دے اور ان پاکیزہ لوگوں کی سیرت کے مطابق اپنے اخلاق وکردار کو ڈھا لنے کی ہمت عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔
تمہید باب
ہمارے رجحان کے مطابق مذکورہ عنوان ،پہلے عنوان کا تکملہ ہے اس عنوان کے تحت سیرت ابراہیم علیہ السلام سے متعلق احادیث ذکر ہوں گی،لیکن یہ ایسے واقعات پر مشتمل ہیں جوحضرت ابراہیم علیہ السلام کو اپنی قوم سے نجات کے بعد پیش آئے۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس لفظ سے اس آیت کی طرف اشارہ کیا ہے:"بتوں کے پرستار حضرت ابراہیم علیہ السلام کی طرف دوڑتے ہوئے آئے۔"(الصفت:37/94)یہ اس وقت ہوا جب سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے ان کے بتوں کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا تھا۔
حضرت کثیر بن کثیر سے روایت ہے، انھوں نے بیان کیا کہ میں اور عثمان بن ابو سلیمان دونوں حضرت سعید بن جبیر کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے، انھوں نے کہا کہ حضرت ابن عباس ؓ نے مجھ سے اس طرح حدیث بیان نہیں کی تھی بلکہ انھوں نے فرمایا: ’’حضرت ابراہیم ؑ اپنے بیٹے اسماعیل ؑ اور اس کی والدہ کو لے کر آئے، جبکہ وہ ان کو دودھ پلایا کرتی تھیں، ان کے پاس ایک چھوٹی سی پرانی مشک تھی۔ حضرت ابن عباس ؓ نے اس حدیث کو مرفوع بیان نہیں کیا۔ بہر حال اس حدیث میں ہے کہ حضرت ابراہیم ؑ اپنی بیوی ہاجرہ کو اس کے بیٹے اسماعیل سمیت یہاں لے آئے۔
حدیث حاشیہ:
اس حدیث سے متعلق تفصیل اگلی حدیث میں آرہی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
محمد بن عبداللہ انصاری نے کہا کہ ہم سے اسی طرح یہ حدیث ابن جریج نے بیان کی لیکن کثیر بن کثیر نے مجھ سے یوں بیان کیا کہ میں اور عثمان بن ابوسلیمان دونوں سعید بن جبیر کے پاس بیٹھے ہوئے تھے ، اتنے میں انہوں نے کہا کہ ابن عباس ؓ نے مجھ سے یہ حدیث اس طرح بیان نہیں کی بلکہ یوں کہا کہ ابراہیم ؑ اپنے بیٹے اسماعیل اور ان کی والدہ حضرت ہاجرہ ؑ اسماعیل ؑ کو لے کر مکہ کی سرزمین کی طرف آئے ۔ حضرت ہاجرہ ؑ اسماعیل ؑ کو دودھ پلاتی تھیں۔ ان کے ساتھ ایک پرانی مشک تھی۔ ابن عباس نے اس حدیث کو مرفوع نہیں کیا۔
حدیث حاشیہ:
حضرت ابراہیم ؑ وہی مشک بھر پانی حضرت ہاجرہ کو دے کر ان کو اور ان کے شیرخوار بچے کو اس اجاڑ بیابان جنگل میں بے آب و دانہ محض اللہ کے بھروسے پر چھوڑ کر چلے آئے۔ جب وہ پانی ختم ہوگیا اور بچہ پیاس سے بے قرار ہونے لگا تو حضرت ہاجرہ گھبراکر پانی کی تلاش میں نکلیں، انہوں نے صفا اور مروہ پہاڑیوں کے درمیان سات چکر لگائے لیکن پانی کا نشان نہ ملا۔ آخر حضرت جبریل ؑ اترے اور انہوں نے زمین پر اپنا ایک پر مارا جس سے زمزم کا چشمہ ظاہر ہوگیا۔ حضرت ہاجرہ ؑ نے اس چشمے کا پانی ایک مینڈ بناکر روک دیا۔ وہ حوض کی شکل میں ہوگیا۔ آج تک یہ چشمہ قائم ہے۔ جس کو زمزم کہتے ہیں اور اس کا پانی برکت والا ہے۔ حدیث میں آیا ہے کہ زمزم کا پانی جس مقصد کے لیے پیا جائے، اللہ پاک اسے پورا کردیتا ہے۔ حدیث ہٰذا میں زمزم کے بارے میں یہ الفاظ وارد ہیں کہ ’’اگرحضرت ہاجرہ اس پر مینڈ نہ لگاتیں تو لکان عینا معینا وہ ایک بہتا ہوا چشمہ ہوتا۔‘‘ بعض ترجمہ کرنے والوں نے یہاں ترجمہ میں یہ اور اضافہ کردیا ہے کہ (روئے زمین پر) وہ ایک بہتا چشمہ ہوتا۔ روئے زمین سے ترکرنے والوں کی اگر ساری زمین یعنی ربع مسکون مراد ہے تو یہ خود ان کا اضافہ ہے۔ حدیث میں صرف یہی ہے کہ وہ ایک بہتا ہوا چشمہ ہوتا۔ ترجمہ میں ایسے اضافات ہی سے منکرین حدیث کو موقع ملا ہے کہ وہ حدیث کے خلاف اپنی ہفوات باطلہ سے عوام کو گمراہ کریں۔ أعاذنا اﷲ عنهم۔ آمین۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Ibn 'Abbas (RA) further added, "(The Prophet) Abraham brought Ishmael and his mother (to Makkah) and she was suckling Ishmael and she had a water-skin with her.'