تشریح:
1۔ حضرت یوسف ؑ پر فریضۃ ہونے والی عورتوں سے مراد وہ بیگمات مصر ہیں جنھیں عزیز مصر کی بیوی نے بڑے اہتمام سے اپنے گھر جمع کیا تھا۔ جنھوں نے بظاہر اس کو حضرت یوسف ؑ سے محبت کرنے پر ملامت کی تھی مگر وہ خود بھی دل کی گہرائی سے حسن یوسف سے متاثر تھیں بیگمات مصر حضرت یوسف ؑ کا حسن و جمال دیکھ کر اس قدر محونظارہ اور بےخود ہو گئیں کہ ان کی چھریاں پھلوں پر چلنے کی بجائے ان کے اپنے ہاتھوں پر چل گئیں۔ ان میں سے ہر ایک حضرت یوسف ؑ کو اپنی طرف مائل کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔ لیکن یوسف ؑ نے تمام دلکشیوں اور رعنائیوں کے باوجود ان کی طرف نظر اٹھا کر دیکھنا بھی گوارانہ کیا۔ یہ منظر دیکھ کر وہ بے ساختہ پکار اٹھیں کہ یہ انسان نہیں بلکہ کوئی معزز فرشتہ ہے کیونکہ ان کے نزدیک یہ ناممکن تھا کہ ایک نوجوان انسان جنسی خواہشات سے اس قدر بالا تر ہو کہ دل پھینک قسم کے ماحول میں وہ ہماری طرف آنکھ اٹھا کر بھی نہ دیکھے۔اس واقعے سے اس دور کی اخلاقی حالت پر بھی خاصی روشنی پڑتی ہے کہ بے حیائی کس قدر عام تھی اور فحاشی پھیلانے میں عورتوں کو کس قدر آزادی اور بے باکی حاصل تھی اور ان کے مقابلے میں مرد کتنے کمزور یا کس قدر دیوث تھے؟ بہر حال اللہ تعالیٰ نے سیدنایوسف ؑ کو ایسا عزم واستقلال بخشا کہ مصر کی عورتوں کا ان پر جادو نہ چل سکا۔ 2۔ صواحب یوسف کہنے سے رسول اللہ ﷺ کا مقصد یہ تھا کہ حضرت ابو بکر ؓکے متعلق تمھاری یہ رائے ظاہری رکھ رکھاؤ کے طور پر ہے بصورت دیگر تم بھی حضرت ابو بکر ؓ کی امامت کو تسلیم کر چکی ہو۔