تشریح:
گوشت ذخیرہ کرنے کی عادت بنی اسرائیل میں پیدا ہوئی۔ اس وقت گوشت خراب ہوگیا۔ اگر وہ یہ عادت اختیار نہ کرتے تو اس کے خراب ہونے کی نوبت ہی نہ آتی۔ اگرچہ اس میں خراب ہونے کی صلاحیت پہلے بھی موجود تھی لیکن کبھی خراب نہیں ہواتھا۔ اسی طرح اگرحضرت حواء اپنے خاوند حضرت آدم ؑ سے خیانت نہ کرتیں تو ان کی بیٹیوں میں یہ عادت پیدا نہ ہوتی۔ یہاں خیانت کا مطلب بدکاری نہیں بلکہ اس سے مراد انھیں پھل کھانے پر اکسانا ہے۔ منکرین حدیث فہم حدیث کے لیے عقل سلیم سے کام نہیں لیتے۔ صرف اعتراض برائے اعتراض کرتے ہیں جیسا کہ اس حدیث کے متعلق انھوں نے خبث باطن کا اظہار کیا ہے۔