صحیح بخاری
60. کتاب: انبیاء ؑ کے بیان میں
24. باب: اللہ تعالیٰ کے فرمان: ’’ اور(یاد کریں) ایوب کو جب انہوں نے اپنے رب کو پکارا کہ بے شک مجھے بیماری لگ گئی ہے اور تو سب رحم کرنے والوں سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے‘‘ کا بیان
باب: اللہ تعالیٰ کے فرمان: ’’ اور(یاد کریں) ایوب کو جب انہوں نے اپنے رب کو پکارا کہ بے شک مجھے بیماری لگ گئی ہے اور تو سب رحم کرنے والوں سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے‘‘ کا بیان
)
Sahi-Bukhari:
Prophets
(Chapter: The Statement of Allah Taa'la: "And Ayyub, when he cried to his Lord...")
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
3413.
حضرت ابوہریره ؓ سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’ایک دفعہ حضرت ایوب ؑ برہنہ غسل کررہے تھے کہ ان پر سونے کی بہت سی ٹڈیاں گریں۔ وہ انھیں اپنےکپڑے میں سمیٹنے لگے تو ان کے رب نے انھیں آواز دی: اے ایوب! کیا میں نے تجھے ان چیزوں سے بے پرواہ نہیں کردیا۔ جنھیں تم دیکھ رہے ہو؟ حضرت ایوب ؑنے عرض کیا: کیوں نہیں، اے میرے رب! لیکن تیری برکت سے کس طرح بے پرواہ ہوسکتا ہوں؟‘‘
تشریح:
حضرت ایوب ؑ نے جب اللہ تعالیٰ سے دعا کی جس کا ذکر امام بخاری ؒ نے عنوان میں کیا ہے تو اللہ کی طرف سے وحی آئی کہ اپنا پاؤں زمین پر مارو چنانچہ انھوں نے جب حکم الٰہی کی تعمیل کی تو پانی کا چشمہ ابل پڑا۔ جس سے انھوں نے ننگے بدن غسل کیا۔ جلدی بیماری ختم ہو گئی اور اس پانی کو نوش کرنے سے آپ کی جوانی اور حسن و جمال لوٹ آیا۔ آپ پہلے سے بھی زیادہ خوبصورت ہو گئے۔ پانی پینے سے پیٹ کی سب بیماریاں جاتی رہیں۔ پھر مال و دولت کی فراوانی ہوئی جیسا کہ اس روایت میں ہے۔ ’’اللہ تعالیٰ نے ان پر سونے کی ٹڈیوں کی بارش برسادی۔‘‘ واقعی اللہ تعالیٰ ارحم الرحمین ہے۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3263
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3391
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
3391
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
3391
تمہید کتاب
ان کے علاوہ باقی سات کا ذکر دیگر مقامات پر ہے۔ ان میں سے پہلے حضرت آدم علیہ السلام اور آخری خاتم الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔اللہ تعالیٰ کے نزدیک تمام انبیائے کرام علیہ السلام نرگزیدہ پسندیدہ اور خلاصہ کائنات ہیں لیکن یہودی عقیدہ رکھتے ہیں کہ حضرات انبیاء علیہ السلام گناہوں اور غلطیوں سے معصوم نہیں بلکہ انھوں نے انبیاء علیہ السلام کے لیے منکرات مثلاً:"زنا شراب نوشی اور عورتوں کو ان کے خاوندوں سے چھین لینے کے ارتکاب کو ممکن قراردیا ہے۔ اس کے متعلق یہودی اپنے ہاں موجودہ تورات پر اعتماد کرتے ہیں چنانچہ نوح علیہ السلام کے متعلق بائیل میں ہے نوح کاشتکاری کرنے لگا اور اس نے انگور کا ایک باغ لگایا اس نے مے نوشی کی اور اسے نشہ آیا تو وہ اپنے ڈیرےمیں برہنہ ہو گیا۔(پیدائش باب 9۔آیت:20۔21)حضرت لوط کے متعلق لکھا ہے۔ لوط کی دونوں بیٹیاں اپنے باپ سے حاملہ ہوئیں ۔بڑی کے ہاں ایک بیٹا ہوا اور چھوٹی نے بھی ایک بیٹے کو جنم دیا۔(پیدائش باب 9۔آیت36)حضرت داؤد علیہ السلام کے متعلق لکھا ہے: ان کی نظر ایک نہاتی ہوئی پڑوسن پر پڑی تو وہ اس پر فریفۃ ہو گئے اور اسے بلا کر اس سے بدکاری کی۔ وہ اس سے حاملہ ہوگئی پھر انھوں نے کوشش کی کہ یہ حمل اس کے خاوند کے ذمے لگ جائے۔بلآخر انھوں نے اس کے خاوند کو جنگ میں بھیج کر مرواڈالا اور عورت سے شادی رچالی۔۔(سموئیل باب 11۔آیت 1۔6)حضرت سلیمان علیہ السلام کے متعلق بائبل میں ہے۔ جب سلیمان بڈھا ہو گیا تو اس کی بیویوں نے اس کے دل کو غیرمعبودوں کی طرف مائل کردیا اور اس کا دل اپنے خدا کے ساتھ کامل نہ رہا جیسا کہ اس کے باپ داؤد کا تھا۔(بائبل کتاب سلاطین باب 11۔آیت۔4)امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے جب حضرات انبیاء علیہ السلام کے متعلق یہودیوں کی بکواس کو ملاحظہ کیا تو کتاب الانبیاء میں قرآنی آیات اور احادیث سے مزین ان کی سیرت واخلاق کو مرتب کیا۔ اس گلدستے کی تشکیل میں دو سونواحادیث ذکر کی ہیں آپ نے صحیح احادیث کی روشنی میں تقریباً بیس انبیائے کرام علیہ السلام کے حالات وواقعات اور اخلاق و کردار کو بیان کیا ہے۔ضمنی طور پر حضرت مریم علیہ السلام ،ذوالقرنین ، حضرت لقمان،اصحاب کہف اور اصحاب غار کا ذکر بھی کیا ہےان کے علاوہ بنی اسرائیل کے حالات بیان کرتے ہوئے یاجوج اور ماجوج سے متعلق ذکر کی ہیں۔الغرض امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے مؤرخین کی طرح تاریخی معلومات فراہم کرتے ہوئے نرمی اور تساہل سے کام نہیں کیا بلکہ سیرت انبیاء مرتب کرتے ہوئےراویوں کی عدالت و ثقاہت کے معیار کو قائم رکھا ہے۔ یہ بھی واضح رہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ جس طرح فقہی مسائل میں مجتہد ہیں اسی طرح تاریخی حقائق بیان کرنے میں منصب اجتہاد پر فائز نظر آتے ہیں۔ اس سلسلے میں مؤرخین کی پروانہیں کرتے۔ بہر حال امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان احادیث پر چون (54)کے قریب چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کرکے حضرات انبیاء علیہ السلام کے متعلق متعدد واقعات وحقائق سے پردہ اٹھایا ہے۔ ان احادیث میں ایک سو ستائیس مکرراور بیاسی احادیث خالص ہیں۔مرفوع احادیث کے علاوہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین اور تابعین عظام سے تقریباً چھیاسی آثار بھی مروی ہیں۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس وافر اور مستند خزانے سے فیض یاب ہونے کی توفیق دے اور ان پاکیزہ لوگوں کی سیرت کے مطابق اپنے اخلاق وکردار کو ڈھا لنے کی ہمت عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔
حضرت ابوہریره ؓ سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’ایک دفعہ حضرت ایوب ؑ برہنہ غسل کررہے تھے کہ ان پر سونے کی بہت سی ٹڈیاں گریں۔ وہ انھیں اپنےکپڑے میں سمیٹنے لگے تو ان کے رب نے انھیں آواز دی: اے ایوب! کیا میں نے تجھے ان چیزوں سے بے پرواہ نہیں کردیا۔ جنھیں تم دیکھ رہے ہو؟ حضرت ایوب ؑنے عرض کیا: کیوں نہیں، اے میرے رب! لیکن تیری برکت سے کس طرح بے پرواہ ہوسکتا ہوں؟‘‘
حدیث حاشیہ:
حضرت ایوب ؑ نے جب اللہ تعالیٰ سے دعا کی جس کا ذکر امام بخاری ؒ نے عنوان میں کیا ہے تو اللہ کی طرف سے وحی آئی کہ اپنا پاؤں زمین پر مارو چنانچہ انھوں نے جب حکم الٰہی کی تعمیل کی تو پانی کا چشمہ ابل پڑا۔ جس سے انھوں نے ننگے بدن غسل کیا۔ جلدی بیماری ختم ہو گئی اور اس پانی کو نوش کرنے سے آپ کی جوانی اور حسن و جمال لوٹ آیا۔ آپ پہلے سے بھی زیادہ خوبصورت ہو گئے۔ پانی پینے سے پیٹ کی سب بیماریاں جاتی رہیں۔ پھر مال و دولت کی فراوانی ہوئی جیسا کہ اس روایت میں ہے۔ ’’اللہ تعالیٰ نے ان پر سونے کی ٹڈیوں کی بارش برسادی۔‘‘ واقعی اللہ تعالیٰ ارحم الرحمین ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
مجھ سے عبداللہ بن محمد جعفی نے بیان کیا‘ کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا‘ کہا ہم کو معمر نے خبر دی‘ انہیں ہمام نے اور انہیں حضرت ابو ہریرہ ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا‘ ایوب ؑ ننگے غسل کررہے تھے کہ سونے کی ٹڈیاں ان پر گرنے لگیں۔ وہ ان کو اپنے کپڑے میں جمع کرنے لگے۔ ان کے پروردگار نے ان کو پکارا کہ اے ایوب! جو کچھ تم دیکھ رہے ہو (سونے کی ٹڈیاں) کیا میں نے تمہیں اس سے بے پروا نہیں کردیا ہے؟ انہوں نے عرض کیا کہ صحیح ہے‘ اے رب العزت لیکن تیری برکت سے میں کس طرح بے پروا ہو سکتا ہوں۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA): The Prophet (ﷺ) said, "While Job was naked, taking a bath, a swarm of gold locusts fell on him and he started collecting them in his garment. His Lord called him, 'O Job! Have I not made you rich enough to need what you see? He said, 'Yes, O Lord! But I cannot dispense with your Blessing."'