تشریح:
1۔ اس حدیث میں مسجد اقصیٰ کا ذکر ہے جس کی بنائے اول بہت قدیم ہے۔ حضرت سلیمان ؑ نے اس کی تجدید فرمائی، اس طرح مسجد حرام کی بھی بنائے اول بہت قدیم ہے مگر حضرت ابراہیم ؑ اور ان کے لخت جگر حضرت اسماعیل ؑ نے اس کی تجدید فرمائی۔ دونوں عمارتوں کی پہلی بنیادوں میں چالیس سال کافاصلہ ہے۔ ممکن ہے کہ کعبہ مکرمہ کو سب سے پہلے حضرت آدم ؑ نے تعمیر کیا ہو مگر جب ان کی اولاد ارض مقدس تک پھیل گئی تو چالیس سال بعد مسجد اقصیٰ کی بنیاد رکھ دی گئی ہو۔ 2۔ مسجد اقصیٰ کا نام اس لیے رکھا گیا کہ یہ بیت اللہ سے کافی فاصلے پر ہے یا اس لیے کہ یہ مبارکہ خطہ خباثت اور ارتداد سے پاک ہے۔ ایک روایت میں چالیس عدد کےبعد "سال" کی صراحت بھی ہے۔ (صحیح البخاري، أحادیث الأنبیاء، حدیث:3366)