قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ أَحَادِيثِ الأَنْبِيَاءِ (بَابُ قَوْلِهِ تَعَالَى {إِذْ قَالَتِ المَلاَئِكَةُ يَا مَرْيَمُ إِنَّ اللَّهَ يُبَشِّرُكِ بِكَلِمَةٍ مِنْهُ اسْمُهُ المَسِيحُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ} [آل عمران: 45])

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: {فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُ كُنْ فَيَكُونُ} [البقرة: 117]: يُبَشِّرُكِ وَيَبْشُرُكِ وَاحِدٌ، {وَجِيهًا} [آل عمران: 45]: شَرِيفًا " وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ: المَسِيحُ: الصِّدِّيقُ وَقَالَ مُجَاهِدٌ: الكَهْلُ الحَلِيمُ، وَالأَكْمَهُ مَنْ يُبْصِرُ بِالنَّهَارِ وَلاَ يُبْصِرُ بِاللَّيْلِ، وَقَالَ غَيْرُهُ: مَنْ يُولَدُ أَعْمَى

3432. حَدَّثَنِي أَحْمَدُ ابْنُ أَبِي رَجَاءٍ حَدَّثَنَا النَّضْرُ عَنْ هِشَامٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جَعْفَرٍ قَالَ سَمِعْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ خَيْرُ نِسَائِهَا مَرْيَمُ ابْنَةُ عِمْرَانَ وَخَيْرُ نِسَائِهَا خَدِيجَةُ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

فانما یقول لہ کن فیکون تک ۔ یبشرک اور یبشرک ( مزید اور مجرد ) دونوں کے ایک معنی ہیں ۔ وجیھا کا معنی شریف ۔ ابراہیم نخعی نے کہا مسیح صدیق کو کہتے ہیں ۔ مجاہد نے کہا کھلا کا معنی برباد ۔ اکمہ جو دن کو دیکھے ، پر رات کو نہ دیکھے ۔ یہ مجاہد کا قول ہے ۔ اوروں نے کہا اکمہ کے معنی مادر زاد اندھے کے ہیں ۔آیات مذکورہ میں حضرت عیسیٰ علیہ السّلام کی پیدائش کا ذکر ہے جو بغیر باپ کے محض اللہ کے حکم سے پیدا ہوئے۔ جن نام نہاد مسلمانوں نے حضرت عیسیٰ ؑکی اس حقیقت سے انکار کیا ہے ان کا قول باطل ہے۔ قرآن پاک میں صاف موجودہے۔ ان مثل عیسیٰ عند اللہ کمثل آدم خلقہ من تراب ثم قال لہ کن فیکون ( آل عمران : 59 ) صدق اللہ تعا لیٰ امنا بہ وصدقنا۔ قولہ المسیح الصدیق قال الطبری مراد ابراہیم بذالک ان اللہ مسحہ فطھرہ من الذنوب فھو فعیل بمعنی مفعول ویقال سمی بذالک لانہ کان لا یمسح ذاعاھۃ الا بری وسمی الدجال بہ لانہ یمسح الا رض وقیل لکونہ ممسوح العین ( فتح الباری )

3432.

حضر ت علی  ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ’’دنیا کی عورتوں میں سے سب سے بہتر مریم ؑ بنت عمران ہیں۔ اورسب خواتین سے بہتر حضرت خدیجہ ؓ ہیں۔‘‘