تشریح:
اس حدیث میں قریشی عورتوں کی واضح فضیلت ہے کہ وہ اپنی اولاد پر بہت شفقت کرتی ہیں اوران کی اچھی تربیت کرتی ہیں۔اپنے شوہر کے مال میں اس کے حق کی رعایت کرتی اور اس کی حفاظت کرتی ہیں۔اسے بطور امانت محفوظ رکھتی ہیں،فضول خرچی نہیں کرتیں اور نہایت سنجیدگی سے اسے خرچ کرتی ہیں،جبکہ کچھ احادیث سے حضرت مریم ؑ کی برتری ثابت ہوتی ہے۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وضاحت سے بظاہر تعارض کو دور کیا گیا ہے کہ عرب عورتوں میں سے قریش کی عورتوں کو افضل قراردیا گیا ہے کیونکہ عرب عورتیں ہی اونٹوں پر سوار ہوتی ہیں۔حضرت مریم ؑ نےتو کبھی اونٹ پر سواری نہیں کی کیونکہ گھر میں خدمت میں لگی رہیں کبھی سفر کے لیے نہیں،یعنی وہ تو عرب عورتوں میں شامل ہی نہیں تو حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا پر ان کی فضیلت کیسے لازم آئے گی؟حضرت مریم ؑ کی اس فضیلت کے باوجود وہ نبیہ نہیں کیونکہ قرآن کریم کی صراحت کے مطابق نبوت،مردوں کے ساتھ خاص ہے۔ واللہ أعلم۔