باب : اللہ تعالیٰ کا ارشاد ” اور دی ہم نے داودؑ کو زبور “
)
Sahi-Bukhari:
Prophets
(Chapter: The Statement of Allah Taa'la: "And to David We gave the Zabur...")
مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
الزبربمعنی الکتب اس کا واحد زبور ہے زبرت بمعنی کتبت میں نے لکھا ۔ اور بے شک ہم نے داؤد کو اپنے پاس سے فضل دیا ( اور ہم نے کہا تھا کہ ) اے پہاڑ ! ان کے ساتھ تسبیح پڑھا کر ۔ مجاہد رحمۃ اللہ علیہ نے کہا کہ ( اوبی معہ ) کے معنی سبحی معہ ہے اور پرندوں کو بھی ہم نے ان کے ساتھ تسبیح پڑھنے کا حکم دیا اور لوہے کو ان کے لئے نرام کردیا تھا کہ اس سے زرہیں بنائیں ۔ سابغاتکے معنی دروعکے ہیں یعنی زرہیں ۔ وقد فی السرد کا معنی ہیں‘ اور بنانے میں ایک خاص انداز رکھ ( یعنی زرہ کی ) کیلوں اور حلقے کے بنانے میں ۔ کیلوں کو اتنا باریک بھی نہ کر کہ ڈھیلی ہوجائیں اور نہ اتنی بڑی ہوں کہ حلقہ ٹوٹ جائے اور اچھے عمل کرو ۔ بے شک تم جو بھی عمل کروگے میں اسے دیکھ رہا ہوں ۔
3439.
حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’حضرت داود ؑ پر زبور کا پڑھنا آسان کردیا گیا تھا۔ وہ اپنی سواری کے متعلق حکم دیتے تو اس پر زین کسی جاتی، سواری پر زین کسنے سے پہلے پہلے وہ زبور پڑھ لیتے تھے۔ اور اپنے ہاتھ سےمحنت کرکے کھاتے تھے۔‘‘ اس روایت کو موسیٰ بن عقبہ نے صفوان سے، انھوں نے عطاء بن یسار سے، انھوں نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے اور وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں۔
تشریح:
زبور کو قرآن کہا گیا ہے کیونکہ اس میں احکام جمع تھے یا لغوی معنی کے اعتبار سے کہ اسے بکثرت پڑھا جاتا تھا زبور کو اتنی جلدی پڑھ لینا حضرت داؤد ؑ کا معجزہ تھا لیکن ہماری شریعت میں قرآن مجید کو تین دن سے پہلے ختم کرنا خلافت سنت ہے۔ حدیث کے مطابق جس نے قرآن کریم تین دن سے پہلے ختم کیا اس نے قرآن فہمی کا حق ادا نہیں کیا۔ حضرت داؤد ؑ اپنے ہاتھ کی کمائی استعمال کرتے تھے۔ ان کی کمائی یہ تھی کہ وہ لوہے کی زرہیں بنا کر فروخت کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے لوہے کو ان کے ہاتھوں موم کردیا تھا وہ اس سے مختلف سامان تیار کرتے اور یہی ان کا ذریعہ معاش تھا۔
ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3287
٧
ترقيم دار طوق النّجاة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)
ترقیم دار طوق النجاۃ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)
3417
٨
ترقيم فؤاد عبد الباقي (دار السلام)
ترقیم فواد عبد الباقی (دار السلام)
3417
١٠
ترقيم فؤاد عبد الباقي (داود راز)
ترقیم فواد عبد الباقی (داؤد راز)
3417
تمہید کتاب
ان کے علاوہ باقی سات کا ذکر دیگر مقامات پر ہے۔ ان میں سے پہلے حضرت آدم علیہ السلام اور آخری خاتم الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔اللہ تعالیٰ کے نزدیک تمام انبیائے کرام علیہ السلام نرگزیدہ پسندیدہ اور خلاصہ کائنات ہیں لیکن یہودی عقیدہ رکھتے ہیں کہ حضرات انبیاء علیہ السلام گناہوں اور غلطیوں سے معصوم نہیں بلکہ انھوں نے انبیاء علیہ السلام کے لیے منکرات مثلاً:"زنا شراب نوشی اور عورتوں کو ان کے خاوندوں سے چھین لینے کے ارتکاب کو ممکن قراردیا ہے۔ اس کے متعلق یہودی اپنے ہاں موجودہ تورات پر اعتماد کرتے ہیں چنانچہ نوح علیہ السلام کے متعلق بائیل میں ہے نوح کاشتکاری کرنے لگا اور اس نے انگور کا ایک باغ لگایا اس نے مے نوشی کی اور اسے نشہ آیا تو وہ اپنے ڈیرےمیں برہنہ ہو گیا۔(پیدائش باب 9۔آیت:20۔21)حضرت لوط کے متعلق لکھا ہے۔ لوط کی دونوں بیٹیاں اپنے باپ سے حاملہ ہوئیں ۔بڑی کے ہاں ایک بیٹا ہوا اور چھوٹی نے بھی ایک بیٹے کو جنم دیا۔(پیدائش باب 9۔آیت36)حضرت داؤد علیہ السلام کے متعلق لکھا ہے: ان کی نظر ایک نہاتی ہوئی پڑوسن پر پڑی تو وہ اس پر فریفۃ ہو گئے اور اسے بلا کر اس سے بدکاری کی۔ وہ اس سے حاملہ ہوگئی پھر انھوں نے کوشش کی کہ یہ حمل اس کے خاوند کے ذمے لگ جائے۔بلآخر انھوں نے اس کے خاوند کو جنگ میں بھیج کر مرواڈالا اور عورت سے شادی رچالی۔۔(سموئیل باب 11۔آیت 1۔6)حضرت سلیمان علیہ السلام کے متعلق بائبل میں ہے۔ جب سلیمان بڈھا ہو گیا تو اس کی بیویوں نے اس کے دل کو غیرمعبودوں کی طرف مائل کردیا اور اس کا دل اپنے خدا کے ساتھ کامل نہ رہا جیسا کہ اس کے باپ داؤد کا تھا۔(بائبل کتاب سلاطین باب 11۔آیت۔4)امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے جب حضرات انبیاء علیہ السلام کے متعلق یہودیوں کی بکواس کو ملاحظہ کیا تو کتاب الانبیاء میں قرآنی آیات اور احادیث سے مزین ان کی سیرت واخلاق کو مرتب کیا۔ اس گلدستے کی تشکیل میں دو سونواحادیث ذکر کی ہیں آپ نے صحیح احادیث کی روشنی میں تقریباً بیس انبیائے کرام علیہ السلام کے حالات وواقعات اور اخلاق و کردار کو بیان کیا ہے۔ضمنی طور پر حضرت مریم علیہ السلام ،ذوالقرنین ، حضرت لقمان،اصحاب کہف اور اصحاب غار کا ذکر بھی کیا ہےان کے علاوہ بنی اسرائیل کے حالات بیان کرتے ہوئے یاجوج اور ماجوج سے متعلق ذکر کی ہیں۔الغرض امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے مؤرخین کی طرح تاریخی معلومات فراہم کرتے ہوئے نرمی اور تساہل سے کام نہیں کیا بلکہ سیرت انبیاء مرتب کرتے ہوئےراویوں کی عدالت و ثقاہت کے معیار کو قائم رکھا ہے۔ یہ بھی واضح رہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ جس طرح فقہی مسائل میں مجتہد ہیں اسی طرح تاریخی حقائق بیان کرنے میں منصب اجتہاد پر فائز نظر آتے ہیں۔ اس سلسلے میں مؤرخین کی پروانہیں کرتے۔ بہر حال امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان احادیث پر چون (54)کے قریب چھوٹے چھوٹے عنوان قائم کرکے حضرات انبیاء علیہ السلام کے متعلق متعدد واقعات وحقائق سے پردہ اٹھایا ہے۔ ان احادیث میں ایک سو ستائیس مکرراور بیاسی احادیث خالص ہیں۔مرفوع احادیث کے علاوہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین اور تابعین عظام سے تقریباً چھیاسی آثار بھی مروی ہیں۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس وافر اور مستند خزانے سے فیض یاب ہونے کی توفیق دے اور ان پاکیزہ لوگوں کی سیرت کے مطابق اپنے اخلاق وکردار کو ڈھا لنے کی ہمت عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔
تمہید باب
متعلقہ آیات کا ترجمہ حسب ذیل ہے۔" اور یقیناً ہم نے داؤد کو اپنی طرف سے فضیلت عطا کی۔(ہم نے حکم دیا)اے پہاڑو!اس کے ساتھ تسبیح دہراؤ اور (اے)پرندو!(تم بھی)اور ہم نے اس کے لیے لوہانرم کردیا کہ تو کامل کشادہ (زرہیں)بنا اور کڑیاں جوڑنے میں (مناسب )اندازہ رکھ اور تم (سب)نیک عمل کرو۔ تم جو کرتے ہو بلاشبہ اسے میں خوب دیکھنے والا ہوں ۔" (سبا 34۔10۔11)حضرت داؤد علیہ السلام کے دیگر حالات معلوم کرنے کے لیے سورہ بقرہ آیت 251۔سورہ انبیاء آیت 79،80اور سورہ ص:آیت 17۔26کا مطالعہ مفید رہے گا۔
الزبربمعنی الکتب اس کا واحد زبور ہے زبرت بمعنی کتبت میں نے لکھا ۔ اور بے شک ہم نے داؤد کو اپنے پاس سے فضل دیا ( اور ہم نے کہا تھا کہ ) اے پہاڑ ! ان کے ساتھ تسبیح پڑھا کر ۔ مجاہد رحمۃ اللہ علیہ نے کہا کہ ( اوبی معہ ) کے معنی سبحی معہ ہے اور پرندوں کو بھی ہم نے ان کے ساتھ تسبیح پڑھنے کا حکم دیا اور لوہے کو ان کے لئے نرام کردیا تھا کہ اس سے زرہیں بنائیں ۔ سابغاتکے معنی دروعکے ہیں یعنی زرہیں ۔ وقد فی السرد کا معنی ہیں‘ اور بنانے میں ایک خاص انداز رکھ ( یعنی زرہ کی ) کیلوں اور حلقے کے بنانے میں ۔ کیلوں کو اتنا باریک بھی نہ کر کہ ڈھیلی ہوجائیں اور نہ اتنی بڑی ہوں کہ حلقہ ٹوٹ جائے اور اچھے عمل کرو ۔ بے شک تم جو بھی عمل کروگے میں اسے دیکھ رہا ہوں ۔
حدیث ترجمہ:
حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’حضرت داود ؑ پر زبور کا پڑھنا آسان کردیا گیا تھا۔ وہ اپنی سواری کے متعلق حکم دیتے تو اس پر زین کسی جاتی، سواری پر زین کسنے سے پہلے پہلے وہ زبور پڑھ لیتے تھے۔ اور اپنے ہاتھ سےمحنت کرکے کھاتے تھے۔‘‘ اس روایت کو موسیٰ بن عقبہ نے صفوان سے، انھوں نے عطاء بن یسار سے، انھوں نے حضرت ابوہریرہ ؓ سے اور وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں۔
حدیث حاشیہ:
زبور کو قرآن کہا گیا ہے کیونکہ اس میں احکام جمع تھے یا لغوی معنی کے اعتبار سے کہ اسے بکثرت پڑھا جاتا تھا زبور کو اتنی جلدی پڑھ لینا حضرت داؤد ؑ کا معجزہ تھا لیکن ہماری شریعت میں قرآن مجید کو تین دن سے پہلے ختم کرنا خلافت سنت ہے۔ حدیث کے مطابق جس نے قرآن کریم تین دن سے پہلے ختم کیا اس نے قرآن فہمی کا حق ادا نہیں کیا۔ حضرت داؤد ؑ اپنے ہاتھ کی کمائی استعمال کرتے تھے۔ ان کی کمائی یہ تھی کہ وہ لوہے کی زرہیں بنا کر فروخت کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے لوہے کو ان کے ہاتھوں موم کردیا تھا وہ اس سے مختلف سامان تیار کرتے اور یہی ان کا ذریعہ معاش تھا۔
ترجمۃ الباب:
الزُّبُرِ کے معنی کتابیں اور صحیفے ہیں۔ اس کا واحد زبور ہے۔ زبرت کے معنی ہیں: تو نے لکھا۔ (فرمایا: )"اور ہم نے داود ؑ کو اپنے ہاں سے بزرگی عطا کی تھی۔ اسے پہاڑو! ان کے ساتھ تسبیح پڑھا کرو۔ "امام مجاہد نے اس کے یہی معنی کیے ہیں۔ (نیز فرمایا: )"اور پرندوں کو بھی ہم نے ان کے ساتھ تسبیح پڑھنے کا حکم دیا، نیزلوہے کو ان کے ہاتھوں نرم کردیا کہ اس سے زرہیں بنائیں۔ " سَابِغَاتٍ کے معنی ہیں: زرہیں۔ (نیز فرمایا: )"اور بنانے میں ایک خاص انداز اختیار کریں۔ "یعنی زرہوں کے کیل اور حلقے بنانے میں، کیلوں کواتنا باریک نہ کریں کہ وہ ڈھیلی ہوجائیں اور نہ اتنی بڑی ہوں کہ حلقہ ٹوٹ جائے أَفْرِغْ کے معنی فیضان کر۔ بَسْطَةً اس کے معنی ہیں: زیادہ اور فضیلت۔ "نیک عمل کرو۔ تم جو بھی عمل کروگے میں اسے دیکھ رہا ہوں۔ "
حدیث ترجمہ:
ہم سے عبداللہ بن محمد نےبیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نےبیان کیا، انہیں معمر نے خبردی، انہیں ہمام نے اور انہیں حضرت ابوہریرہ نے کہ نبی کریم ﷺ نےفرمایا، حضرت داؤد کےلے قرآن (یعنی زبور) کی قراءت بہت آسا ن کردی گئی تھی۔ چنانچہ وہ اپنی سواری پر زین کسنے کاحکم دیتے اورزین کسی جانے سےپہلے ہی پوری زبور پڑھ لیتے تھے اورآپ صرف اپنے ہاتھوں کی کمائی کھاتے تھے۔ اس کی روایت موسی بن عقبہ نے کی، ان سے صفوان نے، ان سےعطاء ین یسار نے، ان سے حضرت ابوہریرہ ؓنے نبی کریم س ﷺ سے روایت ہے۔
حدیث حاشیہ:
اس قدر جلد زبور پڑھ لینا حضرت داؤد کا ایک معجزہ تھا۔ لیکن اب عام مسلمانوں کےلیے قرآن کاختم تین دن سے پہلے کرنا سنت کےخلاف ہے۔ جس نے قرآن پاک تین دن سے پہلے اورتین دن سےکم میں ختم کیا اس نےقرآن فہمی کاحق ادا نہیں کیا۔ حضرت داؤد اپنے بھائیوں میں پستہ قد تھے اس لیے لوگ ان کو بنظر حقارت دیکھتےتھے۔ لیکن اللہ پاک نے حضرت داؤد کوان کے بھائیوں پرفضیلت دی اور ان پرزبور نازل فرمائی۔ اس لیے لوگ اس طرح انجیل کا یہ فقرہ صحیح ہواکہ جس پتھر کومعماروں نے خراب دیکھ کر پھینک دیاتھا، وہی محل کےکونے کا صدر نشین ہوا۔ حضرت داؤد کواللہ تعالی نے لوہے کا کام بطور معجزہ عطا فرمایا کہ لوہا ان کےہاتھ میں موم ہوجاتا اور ان سے زرہیں اور مختلف سامان بناتے۔ یہی ان کا ذریعہ معاش تھا۔ حدیث شریف میں ان کےروزہ کی بھی تعریف کی گئی ہے اور قرآن مجید میں ان کی عبادت و ریاضت اور انابت الی اللہ کو بڑے اچھے انداز میں بیان کیا گیا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA): The Prophet (ﷺ) said, "The reciting of the Zabur (i.e. Psalms) was made easy for David. He used to order that his riding animals be saddled, and would finish reciting the Zabur before they were saddled. And he would never eat except from the earnings of his manual work."