قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ أَحَادِيثِ الأَنْبِيَاءِ (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ {وَاذْكُرْ فِي الكِتَابِ مَرْيَمَ إِذِ انْتَبَذَتْ مِنْ أَهْلِهَا} [مريم: 16])

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: فَنَبَذْنَاهُ: أَلْقَيْنَاهُ: اعْتَزَلَتْ. {شَرْقِيًّا} [مريم: 16]: مِمَّا يَلِي الشَّرْقَ، {فَأَجَاءَهَا} [مريم: 23]: أَفْعَلْتُ مِنْ جِئْتُ، وَيُقَالُ: أَلْجَأَهَا اضْطَرَّهَا. (تَسَّاقَطْ): تَسْقُطْ، {قَصِيًّا} [مريم: 22]: قَاصِيًا، {فَرِيًّا} [مريم: 27]: عَظِيمًا " قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: " (نِسْيًا) لَمْ أَكُنْ شَيْئًا، وَقَالَ غَيْرُهُ: النِّسْيُ: الحَقِيرُ " وَقَالَ أَبُو وَائِلٍ: عَلِمَتْ مَرْيَمُ أَنَّ التَّقِيَّ ذُو نُهْيَةٍ حِينَ قَالَتْ: {إِنْ كُنْتَ تَقِيًّا} [مريم: 18] قَالَ وَكِيعٌ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ البَرَاءِ: " {سَرِيًّا} [مريم: 24]: نَهَرٌ صَغِيرٌ بِالسُّرْيَانِيَّةِ "

3442. حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَنَا أَوْلَى النَّاسِ بِابْنِ مَرْيَمَ وَالْأَنْبِيَاءُ أَوْلَادُ عَلَّاتٍ لَيْسَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ نَبِيٌّ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

ایک پورب رخ مکان میں چلی گئی ۔ لفظ انتبذت نبذ سے نکلا ہے جیسے حصرت یونس کے قصے میں فرمایا نبذناہ یعنی ہم نے ان کو ڈال دیا ۔ شرقیا پورب رخ ( یعنی مسجد سے یا ان کے گھر سے پورب کی طرف ) فاجا ءھا کے معنی اس کو لاچار اور بے قرار کر دیا ۔ تساقط گرے گا ۔ قضیا دور ۔ فریابڑا یا برا ۔ نسیانا چیز ۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے ایسا ہی کہا ۔ دوسروں نے کہا نسی کہتے ہیں حقیر چیز کو ( یہ سدی سے منقول ہے ) ابو وائل نے کہا کہ مریم یہ سمجھی کہ پرہیزگار وہی ہوتا ہے جو عقل مند ہوتا ہے ۔ جب انہوں نے کہا ( جبریل علیہ السّلام کو ایک جوان مرد کی شکل میں دیکھ کر ) اگر تو پرہیزگار ہے اللہ سے ڈرتا ہے ۔ وکیع نے اسرائیل سے نقل کیا ، انہوں نے ابو اسحاق سے ، انہوں نے براء بن عازب سے سریا سریانی زبان میں چھوٹی نہر کو کہتے ہیں ۔

3442.

حضرت ابوہریرہ  ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ’’میں ابن مریم ؑ کے سب لوگوں سے زیادہ قریب ہوں۔ اور تمام انبیاء ؑ باہمی پدری بھائی ہیں۔ میرے اورعیسیٰ ؑ کے درمیان کوئی نبی نہیں۔‘‘