تشریح:
1۔ ایک روایت میں ہے کہ اہل کتاب میں سے جو آدمی اپنے نبی پر ایمان لایاہو، پھر اس نے مجھے تسلیم کیا تو اسے دوگنا ثواب ملے گا۔ (صحیح البخاري، العلم، حدیث:97) اس حدیث میں لفظ کتاب اگرچہ عام ہے لیکن اس کے خاص معنی، یعنی انجیل مراد ہے کیونکہ نصرانیت، یہودیت کے لیے ناسخ ہے، اس لیے یہودی مومن کا ایمان حضرت عیسیٰ ؑ کی بعثت کے بعد معتبر نہیں ہوگا بشرط یہ کہ اسے حضرت عیسیٰ ؑ کی دعوت پہنچ چکی ہو۔چونکہ حضرت عیسیٰ ؑ کی دعوت تمام لوگوں کے لیے نہ تھی بلکہ وہ صرف بنی اسرائیل کے آخر نبی تھے۔ اس لیے یہود مدینہ جنھیں ان کی دعوت نہ پہنچی ہوتو اب اگروہ اپنے نبی حضرت موسیٰ ؑ کے بعد حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لے آئے تو انھیں بھی دوہرا اجر ملے گا بصورت دیگر وہ اس فضیلت کے حقدار نہیں ہوں گے۔ 2۔ خراسان کے ایک شخص نے حضرت شعبی ؒ سے کہا:اگرکوئی آدمی ام ولد کوآزاد کرکے اس سے نکاح کرے تو ایسا ہے جیسا وہ اپنے قربانی کے جانور پر سوار ہواتو امام شعبی نے اسے یہ حدیث سمائی۔ (فتح الباري:599/6) حدیث سنانے کے بعد امام شعبی ؒنے فرمایا:ہم نے تجھے یہ حدیث مفت میں سنادی ہے لوگ تو اس سے کمتر علم کے لیے مدینہ طیبہ کا سفر کرتے تھے، تجھے سفر کے بغیر ہی یہ تحفہ مل گیا ہے۔ (صحیح البخاري، العلم، حدیث:97)