تشریح:
1۔ یہ واقعہ بھی بنی اسرائیل سے متعلق ہے کیونکہ ایک روایت میں وضاحت ہے کہ حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ابومسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ دونوں بیٹھے ہوئے تھے تو ایک نے دوسرے سے کہا:میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:’’بنی اسرائیل میں سے ایک شخص قبرستان سے کفن چوری کرتا تھا۔‘‘ (المعجم الأوسط للطبراني:80/4) اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کفن چور ہونے کی صراحت صرف ابومسعودعقبہ بن عمرو کا اضافہ نہیں بلکہ حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی اسے بیان کرتی ہیں جیساکہ ابن حبان میں ہے۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص مرگیا جو کفن چور تھا تو اس نے اپنے بیٹوں کو وصیت کی۔ (صحیح ابن حبان بترتیب ابن بلیان:387/3) 2۔مردوں کو جلانا خلاف فطرت ہے۔ اور ایسےہی غلط تصورات کا نتیجہ ہے جو حدیثٖ میں بیان کیے گئے ہیں۔ انسان کی اصل مٹی ہے، لہذا مرنے کے بعد اسے مٹی ہی میں دفن کرنا فطرت کا تقاضا ہے۔