تشریح:
1۔عبادت کے لیے آگ جلانا یا ناقوس بجانا آج بھی اکثر ادیان کا معمول ہے۔ چند سال پہلے مساجد میں نقارہ دیکھا ہوتا تھا جو جمعہ اور افطاری کے وقت بجایا جاتا ہے۔ یہ بھی یہودیوں کی غیر شعوری طور پر تقلید تھی جو رفتہ رفتہ ختم ہوگئی ہے۔ 2۔ اسلام نے عبادت اور نماز کی دعوت کے لیے اذان کا بہترین طریقہ جاری کیا جو پانچ وقت بآواز بلند کہی جاتی ہے اس میں عقیدہ توحید و رسالت کا بار بار اعلان ہوتاہے۔ 3۔ اس روایت میں یہود و نصاریٰ کے ایک پہلو کو نمایاں کیا گیا ہے، اس لیے امام بخاری ؒ نے حالات بنی اسرائیل کے تحت اس حدیث کو ذکر کیاہے۔