تشریح:
1۔ حضرت امیر معاویہ ؓ نے اہل مدینہ کو منکرات و فواحش پھیلنے اور ان کی روک تھام سے غفلت برتنے پر ڈانٹ پلائی کہ مدینہ طیبہ کے علماء ایسی بری چیزوں سے کیوں منع نہیں کرتے اور ایسی منکرات کو روکنے سے غافل کیوں ہیں۔ 2۔ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ خلاف شرع امور کا ازالہ حکمرانوں کا اہم فریضہ ہے کیونکہ ایسے امور قوموں کی تباہی کا باعث بنتے ہیں۔ اسی طرح عورتوں کا جاذب نظر لباس پہن کر بازاروں میں نکلنا اور لوگوں کی دعوت نظارہ دینا یہ اللہ تعالیٰ کے غضب کو دعوت دیتا ہے۔ 3۔ مصنوعی بال لگانا کبیرہ گناہ ہے رسول اللہ ﷺ نے ان کے لگانے پر لعنت فرمائی ہے۔ بنی اسرائیل میں ان کا استعمال حرام تھا مگر جب ان کی عورتوں نے اس جرم کا ارتکاب کیا اور انھیں کوئی روکنے والا نہ تھا تو ایسی حرکتیں بنی اسرائیل کی تباہی کا باعث ہوئیں ہمارے معاشرے میں بھی یہ وبا عام ہے۔ اللہ تعالیٰ اس سے بچنے کی توفیق دے۔